تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں گوعورت اس کی عادی ہو اور اس کے چھوڑنے سے اس کو ضرر ہو شوہر ان مصارف میں سے جتنے کامتحمل ہوجا ئے (اور خوشی سے برداشت کرلے) اس کا احسان ہے اور شوہر کی شان کے لائق بھی یہی ہے کہ اگر خدا تعالیٰ وسعت دے تو بی بی کو راحت پہنچانے میں دریغ نہ کرے، مگر عورت کو بھی منا سب نہیں کہ اس راحت پہنچا نے کا یہ صلہ کرے کہ اس کو تکلیف پہنچا ئے۔ (۱)حسن سلوک کا مقتضٰی : خدا تعالیٰ نے تم کو جتنی وسعت دی ہے جیسا کہ تم اپنی ذات کے لیے خرچ کرتے ہو ویسا ہی اس پر بھی خرچ کرو۔ شریعت کی تعلیم یہی ہے کہ جہاں تک ممکن ہوعورت کو راحت دو۔ اس کو پر یشان اور تنگ مت کرو۔ نان ونفقہ فراغت (کشادگی) کے ساتھ دو۔ اس کی دلجوئی کرو اس کی یذاؤں پرصبر کرو مسلمانوں کو بیویوں کے ساتھ حضور ﷺ کے طرز معاشرت کے موافق عمل کرنا چاہیے۔ (۲)ضرورت سے زائد ہرعید بقر عید اور شادی میں کپڑے بنوانا شوہر پر لا زم نہیں : عورتوں کی طرف سے ایک کو تا ہی یہ ہوتی ہے کہ جوڑے کے انبار (ڈھیر) ان کے صندوقوں میں ذخیرہ رہتا ہے۔ پھر بھی روزانہ شوہر سے جوڑے بنوانے کی فرمائش کی جاتی ہے۔ سوسمجھ لینا چاہیے کہ شوہر کے گھر کے جوڑے جب تک موجود ہیں اس وقت تک شوہر کے ذمہ نیا جوڑا بنوانا واجب نہیں۔ علیٰ ہذا (اسی طرح) عید بقرعید کے لیے یاشادیوں میں شرکت کے لیے مستقل جوڑا بنانا شوہر کے ذمہ واجب نہیں اور یوں وہ بنا دے اس کا احسان ہے۔ (۱)عورت کے زیورکی زکوٰۃ اور صدقۂ فطر و قربانی شوہر پر لازم نہیں : شوہر کے ذمہ عورت کی مملوکہ زیورکی زکوٰۃیا اس کی طرف سے صدقہ فطر یاقربانی واجب نہیں۔ البتہ مردوں کے لیے مناسب یہ ہے کہ نفقہ واجبہ کے علاوہ حسب وسعت کچھ خرچ ایسے مواقع کے لیے جداگانہ بھی دے د یا کریں۔ اگر ایسی رقم ان کو مل جایا کرے توان واجبات کی ادائیگی میں ان کو سہولت ہوگی، لیکن یہ شوہر پر واجب نہیں ہے اگر شوہر نے نہ دیا توعورت اپنا زیور بیچ کریہ سب حقوق (زکوٰۃ قربانی وغیرہ) ادا کرے۔ شوہر کے مال سے اس کی رضا مندی کے بغیر ان عبادتوں میں (اس کا) مال صرف کرنا جائزنہ ہوگا عورتیں اس میں بڑی بے احتیاطی کرتی ہیں۔ اور اس کے ناجائزہونے کا ان کو وسوسہ بھی نہیں آتا۔ (۲) شوہر کے مال سے اس کی اجازت کے بغیر کسی سائل، فقیر یا مدرسہ