تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو تو اگرچہ اس میں خاوند کی اجازت کی ضرورت نہیں مگر اس سے مشورہ ضرور کرلینا چاہیے۔ نسائی میں ایک حدیث میں ہے۔ ان رسول اللّٰہ ﷺ قال لا یجوز لا مراۃٍ ھبۃ فی مالھا اذا ملک زوجھا الا باذن زوجھا۔ (نسائي) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ نکاح کے بعد عورت کو اپنے مال میں سے ہبہ کرنا (یعنی کسی کو دینا) شوہر کی اجازت کے بغیر جائز نہیں۔ اس میں بعض علماء نے مالھا سے مراد ادنیٰ ملابست کی وجہ سے زوج کامال مراد لیا ہے، لیکن اگر حضور ﷺ کے ارشاد کو اس پر محمول کیا جائے کہ عورتیں چوں کہ ناقصات العقل ہوتی ہیں۔ اگر یہ اپنے مال میں خودمختار ہوں گی تو نہ معلوم کہاں کہاں روپیہ برباد کریں گی۔ اس لیے آپ ناقصات العقل (عورتوں کے) طبقہ کو حکم فرماتے ہیں کہ تم اپنے مال میں جو بھی تصرف کرو اس میں اپنے مرد سے مشورہ کرلیا کرو۔ یہ بات جی کو لگتی ہے اور اس میں بڑی مصلحت یہ ہے کہ اس طرح برتاؤ کرنے میں میاں بیوی میں اتحاد بڑھتا ہے اور مرد کو عورت سے محبت زیادہ ہوتی ہے کہ اس کو مجھ سے اتنا تعلق ہے کہ اپنے مال میں بھی کوئی کام بغیر میرے مشورہ کے نہیں کرتی اور اگر عورت اپنی جمع شدہ رقم کو الگ رکھ کر (اپنی ملکیت میں ) اپنی رائے سے تصرف کرے تو اس صورت میں ایک قسم کی اجنبیت سی معلوم ہوتی ہے۔ اس وجہ سے میرے نزدیک حدیث اپنے ظاہر پر محمول ہے۔ مالِ زوج مراد لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ علامہ سندی کے کلام سے بھی ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔ قال السندی: وھو عند أکثر العلماء علی معنی حسن العشر واستطابہ نفس الزوج الخ۔ تو جب عورت کو اپنے مال میں بھی مرد سے مشورہ لینے کی ضرورت ہے تو شوہر کے مال میں (اجازت لینے کی) کیسے ضرورت نہ ہوگی۔ 1 (1 اسباب الغفلہ ملحقہ دین و دنیا: ص۴۹۳باب: ۴ شوہر بیوی کے باہمی تعلقات شوہر بیوی میں تعلق فطرتاً ہوتا ہے : {ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّط}1 (1 البقرۃ: ۱۸۷ عورتیں تمہارے لیے لباس ہیں اور تم عورتوں کے لیے لباس ہو۔ اس تشبیہ میں شدت تعلق کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے۔ یعنی اس تشبیہ میں یہ بتلایا گیا ہے کہ زوجین (میاں بیوی) میں بہت شدید اور گہر اتعلق ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ میاں بیوی کے درمیان ایسا قوی اور مضبوط تعلق پیدا کردیتے ہیں کہ اس سے زیادہ گہرا دنیا میں کوئی تعلق نہیں ہوتا، کیوں کہ بغیر شدید تعلق کے حقوق زوجیت کا آسانی سے ادا ہونا دشوار تھا (اس لیے اللہ تعالیٰ نے) حقوق کی ادائیگی کی آسانی کے لیے زوجین میں ایسا