تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معاملہ صاف ہوجائے یہ تو اثاث البیت (گھر کے سرمان) کے متعلق ہوا۔ ۲۔ گھر کا خرچ دینے میں بھی معاملہ صاف رکھو جو کچھ دو اس کے متعلق تصریح (وضاحت) کردو کہ یہ کس مد میں دیا ہے۔ میری رائے یہ ہے کہ بیوی کو جو گھر کے خرچ کے لیے دو اس کے متعلق بھی تصریح کردو کہ یہ رقم امانت ہے گھر کے خرچ ہی میں صرف کرسکتی ہو، لیکن بیوی کو کچھ رقم ایسی بھی دو جس کو جیب خرچ کہتے ہیں جس کو وہ اپنے جی کے مطابق خرچ کرسکے۔ اگر بیوی کو کوئی رقم ذات خاص کے خرچ کے لیے نہ دی گئی جس کو جیب خرچ کہتے ہیں تو وہ امانت میں خیانت کرے گی۔ اس صورت میں اس پر تشدد کرنا ظلم اور بے حمیتی ہے۔ ۳۔ زیور میں بھی یہی چاہیے کہ جب بنوایا جب تو تصریح کردی جائے اور صاف کہہ دیا جائے کہ بیوی! یہ تمہاری ملک ہے اور اگر ان کے ملک کرنا نہیں ہے تو صاف کہہ دیا جائے کہ ملک میری ہے اور تمہارے واسطے عاریت ہے صرف پہننے کی اجازت ہے۔ یہ طریقہ ہے صحیح معاشرت کا اس میں جانبین کا دین محفوظ رہ سکتا ہے۔ مگر ہم لوگوں کے رسم و رواج کچھ ایسے خراب ہوگئے ہیں کہ اب اگر ایسا کیا جائے کہ گھر کی چیزوں کو الگ الگ میاں بیوی کے نامزد کیا جائے تو ایک اچھنبے کی بات معلو م ہوگی اور سب ناک منہ بھوں چڑھانے لگیں گے۔ تمام کنبہ (پورا خاندان) اور برادری میں چرچا ہونے لگے گا۔1 (1 التبلیغ: ۷/۴۸عمدہ نمونہ اور اصلاح کا عام طریقہ : اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہمارے یہاں کوئی چیز بھی گول مول نہیں مثلاً چارپائیاں گھرمیں ہیں، ان میں ایک چارپائی میری ہے، میرے ایک دوست نے دی تھی اس کو میں نے اپنے نام کرلیا اور باقی چارپائیاں گھر کے لوگوں کی ہیں۔ اسی طرح ہر چیز بٹی ہوئی ہے۔ یوں برتنے (اور استعمال میں تو) سب کے آتی ہیں مگر یہ تو معلوم ہے کہ یہ ملک کس کی ہے۔ موت و حیات سب کے ساتھ لگی ہوئی ہے۔ اگر کوئی آدمی گھر میں سے کم ہوجائے تو معاملہ صاف ہونے کی وجہ سے گڑبڑ تو نہ ہوگی کہ یہ چیز کس کی ہے۔ وہ کہے فلانے کی ہے وہ کہے فلانے کی ہے۔ سارے گھروں میں یہ انتظام ہونا چاہیے اور لوگوں کو اس سے جو وحشت ہوتی ہے اور برا مانتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ رسم عام نہیں ہے۔ اگر ایک دو آدمی ایسا کرتے ہیں تو نئی سی بات معلوم ہوتی ہے۔ اگر یہی رسم عام ہوجائے تو کوئی برا نہ مانے نہ اس سے وحشت ہوگی اور اس کے فوائد دیکھ کر سب اس کے قائل ہوجائیں گے اور (اس طرز عمل کی) تحسین تعریف کرنے لگیں گے۔1 (1 التبلیغ: ۷/۴۷عملی نمونہ کا ایک واقعہ : ہمارے یہاں ایک عورت نے ایک کٹورا ہدیہ میں دیا تو میں نے پوچھا یہ تم نے کس کو دیا ہے؟ مجھ کو یا گھر کے لوگوں کو؟ تو اب سوچنے لگی کہ