تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رجعت سے طلاق کا اثر جاتا رہا مگر طلاق کی ذات موجود ہے۔ پھر اگر اس نے تیسری طلاق دی اب رجعت درست نہیں۔ کیوں کہ مذکورہ تقریر کے مطابق یہ رجعت تین طلاق کے بعد ہوئی اور تین طلاق کے بعد رجعت درست نہیں۔ اسی طرح اگر ایک یا دو طلاق کے بعد رجعت نہ کی ہو اور عدت گزارنے سے وہ نکاح ختم ہوگیا ہو۔ اور پھر دونوں نے راضی ہوکر باہم نکاح کرلیا اور پھر طلاق دینے کا اتفاق ہو تو اس طلاق کے وقت پھر پہلی طلاق کو جمع کیا جائے گا جب جمع ہو کر (یعنی پہلی والی کو ملا کر) مجموعہ تین ہوجائے گا۔ پھر رجعت جائزنہ رہے گی۔ تنبیہ: یہ دوتک رجعت طلاق رجعی میں ہے بائنہ میں نہیں۔ (اصلاح انقلاب، صفحہ ۱۶۶)ایک ساتھ تین طلاق دینا حرام ہے ایک ساتھ تین طلاق دینے کی خرابی : طلاق کے بارے میں ایک عام کو تاہی یہ ہے کہ جب طلاق دیتے ہیں توتین (بلکہ اس سے زائد) دیتے ہیں اس سے پہلیٰ رکتے ہی نہیں۔ سو ایسا کرنا حرام ہے۔ گناہ ہونے کے علاوہ (تین طلاق دینا) دنیوی مصلحت کے بھی خلاف ہے اس لیے کہ بعض اوقات طلاق کے بعد آدمی نادم (شرمندہ) ہوتا ہے تو اگر ایک طلاق (یا دو طلاق) رجعی دی ہے تب تورجوع کر کے اس کا تدارک (تلافی) ممکن ہے۔ اور اگر طلاق بائنہ ہے توگورجعت نہیں ہوسکتی، لیکن زوجہ کی رضا مندی سے نکاح جدید ہوسکتا ہے (عدت کے اندربھی عد ت کے بعد بھی۔ اس میں حلالہ شرط نہیں، لیکن اگر تین طلاق دی (خواہ کو ئی سی بھی ہوں ) تو دونوں کے ارادہ سے بھی تدارک ممکن نہیں جب تک کہ تیسرا آدمی حلالہ کرنے والانہ ہو۔حلالہ : پھر حلالہ کے بعد بھی اس کا تدارک مشکوک ہے (پتہ نہیں طلاق دے یانہ دے) اور اگر حلالہ کرنے والے سے یہ شرط ٹھہرائی جائے کہ صحبت کر کے اس کو طلاق دے دینا تب تو اس فعل سے حدیث پاک میں لعنت آئی ہے حلالہ کرنے والے پربھی اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے۔ اس کے لیے بھی فقہاء کرام نے اس کو مکروہ تحریمی کہا ہے۔ (ردالمختار) اور شرط لگانے کے بعد بھی طلاق دینا اس کے اختیار میں ہے۔ زوجین کے اختیار سے خارج ہے۔ سوتین طلاق دینے میں یہ خرابی ہے۔ (اصلاح انقلاب جلد ۴ صفحہ۱۶۴)تین طلاق کے بعد بیوی اجنبیہ کی طرح ہوتی ہے اس کے ساتھ رہنا اور اس کو رکھنا جائزنہیں : لوگ غصہ کے جوش میں مغلوب ہوکر طلاق دے گزرتے ہیں پھر شرمندگی سے بچنے کے لیے اس کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں چناں چہ اکثرتین طلاق ہوجانے کے باوجود اس