تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تفصیلی شرعی حکم بیوی کا نفقہ واجب ہے : اور نفقہ کا ایک جزو بیوی کو رہنے کے لیے گھردینا ہے۔ اس کے متعلق ایک عام غلطی میں اکثر لوگ مبتلا ہیں۔ وہ یہ ہے کہ بیوی کو جدا گھر دینا اپنے ذمہ واجب نہیں سمجھتے۔ بس اپنے عزیزوں (رشتہ داروں ) میں عورت کو لاڈالتے ہیں۔ سو اس میں حکم یہ ہے کہ اگر شامل رہنے پر (یعنی سب کے ساتھ رہنے پر) عورت بخوشی راضی ہو تب تو خیر (ٹھیک ہے) ورنہ اگر وہ سب سے جدا رہنا چاہے تو مرد پر اس کا انتظام کرنا واجب ہے اور یہاں بھی راضی ہونے کے یہی معنی ہیں کہ طیب خاطر (یعنی دل) سے راضی ہو۔ حتیٰ کہ اگر مرد کو پختہ قرائن سے معلوم ہوجائے کہ وہ علیحدہ رہنا چاہتی ہے مگر زبان سے درخواست نہ کرسکے تب بھی مرد کو شامل رکھنا (یعنی سب کے ساتھ رکھنا جائز نہیں )۔1 (1 اصلاح انقلاب: ۲/۱۸۷بیوی پر ساس کی خدمت کرنا فرض نہیں : بعض آدمی اس کو بڑی سعادت سمجھتے ہیں کہ بیوی کو اپنی ماں کا محکوم و مغلوب بنا کر رکھیں اور اس کی بدولت بیویوں پر بڑے بڑے ظلم ہوتے ہیں۔ سو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ بیوی پر فرض نہیں کہ ساس کی خدمت کیا کرے۔ تم سعادت مند ہو تو خدمت کرو، خدمت کے لیے نوکر لاؤ۔1 (1 اصلاح انقلاب: ۲/۱۸۸ میری رائے تو یہ ہے کہ عورتوں کے ذمہ (قضائً) کھانا پکانا واجب نہیں۔ میں نے اس آیت سے استدلال کیا ہے: {وَمِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْٓا اِلَیْہَا}1 (1 الروم: ۲۱ حاصل یہ کہ عورتیں اس واسطے بنائی گئی ہیں کہ ان سے تمہارے قلب کو سکون ہو قرار ہو، تو عورتیں جِی بہلانے کے واسطے ہیں نہ کہ روٹیاں پکانے کے واسطے۔1 (1 حقوق الزوجین: ص۱۵۵بیوی کو علیحدہ مکان دینے کا مطلب اور اس کی آسان صورت : اتنی گنجائش ہے کہ اگر پورا گھر جدا نہ دے سکے تو بڑے گھر میں سے ایک کوٹھری یا کمرہ ایسا دینا کہ اس کی ضروریات کو کافی ہوسکے اور وہ اس میں اپنا مال و اسباب (مقفل) تالا لگا کرکے رکھ سکے اور آزادی کے ساتھ اپنے میاں کے ساتھ تنہائی میں بیٹھ اٹھ سکے، بات چیت کرسکے، یہ واجب کے ادا کرنے کے لیے کافی ہوگا۔ چولہا تو ضروری علیحدہ ہونا چاہیے۔ زیادہ تر آگ اس چولہے ہی سے بھڑکتی ہے۔1 (1 اصلاح انقلاب: ۲/۱۸۷