تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سارے گھر کی زندگی تلخ (بدمزہ) ہوجاتی ہے اور آخرت بھی برباد کہ کی کرائی عبادت اپنے پاس نہ رہی۔ 1 (1 حوالہ مذکوربدمعاملگی کی وجہ سے مصیبت اور پریشانی : ہمارے یہاں ایک شخص آئے اور کہا کہ میری بیوی مرگئی ہے۔ اس کا ترکہ (میراث) شرعی قاعدہ کے موافق تقسیم کردو۔ میں نے کہا کہ بیوی کی مملوک (جن کی وہ مالک تھی) چیزوں کی فہرست بنا کر میرے پاس لاؤ۔ اس سوال کے جواب میں اس کو اس قدر مصیبت ہوئی کہ پریشان ہوگئے، کیوں کہ پتہ ہی نہیں تھا کہ کون سی چیز ان کی ملک تھی اور کون سی چیز بیوی کی ملک۔ میں نے کہا کہ اس مصیبت کے ساتھ یہ جرمانہ الگ ہے کہ جس چیز میں شبہ رہے وہ سب بیوی کی ملک سمجھی جائے گی۔ سب وارثوں کو جمع کرو۔ سب اپنی اپنی چیزیں الگ کرلیں۔ جس میں شک ہو وہ سب میت کی ملک سمجھو۔ اس میں میراث جاری ہوگی۔1 (1 التبلیغ: ۷/۴۴ چناں چہ یہی کیا اور بڑی مشکل سے ترکہ تقسیم ہوسکا یہ بھی اس شخص کی دین داری تھی کہ مصیبت اٹھائی اور کام کر ہی کے چھوڑا۔ غرض جیتے جی تو سب کو اچھا معلوم ہوتا ہے کہ سب سامان گڑبڑ رہے اور کسی چیز میں کسی کا نام لگنا ناگوار معلوم ہوتا ہے۔ مگر ایک کے مرنے کے بعد بڑی مصیبت پیش آتی ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہماری معاشرت گندی ہے اور بات گول مول رہتی ہے۔صفائی معاملات نہ ہونے کی وجہ سے شوہر بیوی میں نا اتفاقی : گھر کا خرچ دینے میں بھی یہی خرابی ہے کہ میاں جو کچھ کماتے ہیں بیوی کو دے دیتے ہیں۔ بیوی سمجھتی ہے کہ یہ سب مجھے دے دیا۔ یعنی سب میری ملک کردیا اور جس طرح چاہتی ہے اڑاتی ہے اس میں سے خیرات کرتی ہیں۔ اسی میں سے اپنے میکہ والوں کو خوب دل کھول کر دیتی ہے، کیوں کہ اطمینان ہے کہ میری ملک ہے۔ بعض وقت جب میاں دیکھتے ہیں کہ اس بے دردی کے ساتھ میری کمائی اڑائی جارہی ہے اور باز پرس (پوچھ تاچھ) کرتے ہیں تو بی بی صاحبہ کہتی ہیں کہ یہ رقم تم نے مجھے دی تھی۔ لہٰذا مجھے اختیار ہے جہاں چاہوں خرچ کروں۔ میاں صاحب کہے تجھے کیوں دیتا میں نے تو بطور امانت کے دیا تھا۔ غرض خوب تکرار (بحث) ہوتی ہے۔ یہ خرابی اسی گول مول بات کی ہے معاملہ صاف رکھو جو کچھ دو اس کے متعلق تصریح کردو کہ یہ کس مدمیں دیا ہے۔ (امانت ہے یا ہدیہ اور گھر کا خرچ اس کی صراحت ضروری ہے)۔1 (1 التبلیغ: ۷/۴۵صفائی معاملہ نہ ہونے کی وجہ سے زکوٰۃ کے مسئلہ میں گڑبڑ : زکوٰۃ کے متعلق جو شرعی حقوق ہیں۔ مثلاً (زیور کی) زکوٰۃ ان میں بھی کوتاہی ہوتی ہے۔ میاں بے فکر ہیں