تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت مرزاجان جاناں رحمۃ اللہ علیہ کی بیوی بڑ ی بدمزاج تھیں اور ایسے نازک مزاج تھی کہ ایک دفعہ حضرت کی ایک مریدنی نے جو بڑھیاتھی ایک رضائی آپ کی لیے سی کرلائی اس وقت آپ لیٹ چکے تھے فرمایا کہ میرے اوپر ڈال کرچلی جاؤ چناں چہ اس نے آپ کے اوپرڈال دی۔ صبح کو جو اٹھے تو آنکھیں سرخ تھیں خدام نے وجہ دریافت کی فرمایا کہ رات میں نیند نہیں آئی۔ خدام نے عرض کیا کہ کیا سردی معلوم ہوئی تھی؟فرمایا نہیں سردی تورضائی سے دفع ہوگئی تھی مگر رضائی میں نگند ے (ڈورے) ٹیڑھے پڑھے ہوئے تھی ان کی وجہ سے طبیعت کو الجھن رہی اور نیند نہ آئی۔ توخیال کیجیے کہ رات کو اندھیر ے میں منہ لپیٹے نگندی نظر نہ آتے تھے مگر آپ کو اوڑھنے ہی سے اس کا احساس ہوا تویہ کس قدلطافت مزاج تھی کہ محض کپڑے کی بدن پرپڑنے سے بغیر دیکھنے نگندوں کا ٹیڑھا ہونا معلوم گیا پھر اس سے اتنی الجھن ہوتی کہ رات بھر نیند نہ آئی اتنے توآپ نازک مزاج تھے مگر صابر ایسے کہ بیو ی نہایت بدمزاج ملی تھی کہ جو آپ کو نہایت کوری کوری سناتی تھی اور آپ اس کی سب باتیں سہتے تھے۔ کبھی طلاق کا خیال نہ کیا۔ نہ اپنی طرف سے کو ئی ایذاء (تکلیف) دی بلکہ اس کی اس قدرخاطرداری کرتے تھے کہ صبح کو روزانہ خادم کو بھیجا کرتے کہ بیگم صاحبہ کا مزاج پوچھ کر آئے۔ خادم جاتا اور مرزاصاحب کی طرف سے مزاج پرسی کرتا۔ اور وہ حضرت کو برملا (کھلم کھلا) برا بھلا کہتی تھیں۔ خادم یہاں آکرعرض نہ کرتا بس اتنا کہہ دیتا کہ حضرت وہ اچھی طرح ہیں۔ ایک کوئی آغاسرحدی خادم تھے ان کو حسب معمول بیوی صاحبہ کی مزاج پرسی کے لیے بھیجا گیا۔ یہ سرحدی پٹھان تھے ان کو غصہ آگیا۔ اور حضرت سے آکرعرض کیا کہ وہ تو آپ کو بہت برا بھلا کہتی ہیں پھر آپ ہی اتنی خاطرکیوں کرتے ہیں۔ فرمایا بھائی ان کی باتوں کا برا نہ مانو۔ تمہاری تو وہ بزرگ ہیں اور میں اسی لیے ان کی خاطر کرتا ہوں کہ وہ میری بڑی محسن ہیں مجھ میں یہ سب کمالات اسی کی بدولت، یعنی ان کی بدتمیزی پرصبر کرنے کی وجہ سے حاصل ہوئے ہیں اللہ اکبر!اتنے نازک مزاج کو بیوی کی بدتمیزیوں سے کتنی ایذاء ہوتی ہوگی مگرکمال یہ کہ پھر بھی صبر کرتے رہے۔ اہل اللہ نے تو دشمنوں کا بھی دل تنگ نہیں کیا۔ افسوس! ہم سے دوستوں کی ایذاء (تکلیف) بھی برداشت نہیں کی جاتی جن میں بیوی سب سے زیادہ دوست ہے اس کی ایذاء کا بھی ہم سے تحمل نہیں ہوتا۔ اگر ثواب حاصل کرنے کے لیے تحمل نہیں کرتے تویہی سمجھ کر لو کہ مجھ سے کوئی گناہ ہوا ہوگا اس سے اس کو کفارہ ہورہا ہے۔ (حقوق البیت صفحہ ۴۲)بداخلاق وبدشکل پھوہڑبیوی پرصبر کرنے کی تدبیر : یہی سمجھ لوکہ مجھ سے کوئی گنا ہ ہوا ہوگا اس کا کفارہ اس طرح ہورہا ہے۔ جیسے لکھنؤ میں ایک مردوعورت کی میں نے حکایت سنی ہے کہ مرد تو بہت ہی بزرگ تھے اور بیوی بہت بدمزاج تھیں۔ ایک دن انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ تو بڑی کم بخت ہے کہ تجھے میرے پاس رہتے ہوئے اتنا زمانہ گذرگیا اور اب تک تیری اصلاح نہیں ہوئی توبیو ی نے