تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تنبیہ اوّل: فتاویٰ مالکیہ جماعت المسلمین العدول کے الفاظ ہیں اور عدل سے مرادوہ شخص ہیں جو فاسق نہ ہویعنی تمام گناہوں سے مجتنب ہو۔ اور صغائرپربھی مصر (اصرار کرنے والا) نہ ہو۔ اور اگر کبھی کوئی گناہ سرزد ہوجاتا ہو فوراً توبہ کرلیتا ہو۔ لہٰذاوہ شخص جو سود یا رشوت وغیرہ لیتا ہو یا ڈاڑھی منڈواتا ہو یا جھوٹ بولتا ہو، یانماز روزہ کا پابندنہ ہو، اس جماعت کا رکن نہیں ہوسکتا، کیوں کہ یہ مسئلہ مالکیہ سے لیا گیا ہے۔ اس واسطے اس کی سب شرطیں مذہب مالکیہ سے لینا لازم ہے اور ان کے نزدیک قاضی وغیرہ کے لیے عادل ہونا شرط ہے۔ اس لیے غیر عادل کاحکم نافذ نہ ہوگا۔ اور حنفیہ کے نزدیک گو قاضی کا عادل ہونا شرط کے درجہ میں نہیں، لیکن غیر عادل سے فیصلہ کرانا حرام ہے اس لیے ان کے نزدیک بھی غیر عادل کو اس پنچایت کا رکن بنانا جائز نہیں۔ غرض پنچایت کا دین دارہونا ضروری ہے۔عوام کی شرعی پنچایت کا اعتبار نہیں : تنبیہ دوم: اگر فیصلہ پنچایت کے سپردکیاجائے تو چوں کہ عوام کی پنچایت کا کچھ اعتبار نہیں نہ معلوم کہاں کہاں قواعد شرعیہ کے خلاف کربیٹھیں۔ اس لیے اولا تویہ چاہیے کہ پنچایت کے سب ارکان اہل علم ہوں اور اگر یہ صورت نہ ہو توکم ازکم ایک عالم معاملہ شناس کوپنچایت میں اس طرح شریک کرلیں کہ اوّل سے آخرتک جو کچھ بھی کریں ان سے پوچھ کر کریں۔ اگر عالم میسر نہ ہو۔ اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو پھر اس پنچایت کا فیصلہ نافذ و معتبر ہونے کی کوئی صورت نہیں سوائے اس کے کہ معاملہ کی مکمل روائیداد دکھلا کر ہرہر جزئی کے حکم کو معاملہ فہم علماء محققین سے دریافت کرکے ان کے فتوے کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ اگر ایسانہ کیا گیا بلکہ عوام نے محض اپنی رائے سے حکم کردیا تو وہ حکم نافذ نہ ہوگا۔ اگرچہ اتفاقاًحکم صحیح بھی ہوگیا ہو جیسا کہ فقہاء مالکیہ نے اس کی تصریح فرمائی۔ (شرح صفحہ ۳۸۶ الحیلۃ الناجزۃ)اگر با اثر اور دین دار ارکان میسرنہ ہوں : اور اگر بدقسمتی سے کسی جگہ کے با اثرلوگ دین دار نہ ہوں تو یہ تدبیر کرلی جائے کہ وہ با اثر اشخاص چند دین داروں کو اختیاردے دیں تاکہ شرعاًفیصلہ کی نسبت دین دار جماعت کی طرف ہو۔ اور با اثراشخاص کی شرکت گو ضروری نہیں مگر ان کے اثر سے کام میں سہولت ہوتی ہے اس طرح کام بھی بن جائے گا۔ اور ان با اثر اشخاص کو ثواب بھی ملے گا۔شرعی پنچایت کے فیصلہ کاحکم :