تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(1 ملحقہ آداب انسانیت: ص ۴۹۴شوہر سے چھپا کر اس کی جوڑی ہوئی رقم کا حکم : بعض عورتیں مرد سے چھپا کر روپیہ جوڑا کرتی ہیں اس خیال سے کہ شاید مرد پہلے مرجائے تو یہ رقم بعد میں میرے کام آئے گی۔ اب اگر اس کو مثلاً چالیس روپے ماہوار دیئے گئے تو اس میں سے بیس خرچ کرتی ہے اور بیس کو اٹھا کر جمع رکھتی ہے۔ پھر اگر اتفاق سے مرد پہلے مرجائے تو یہ جمع رقم خالص انہیں کے پاس رہتی ہے۔ اس کی کسی کو خبر نہیں کرتی۔ یاد رکھو! یہ ناجائز ہے۔ (اس رقم میں ورثاء کا بھی حق ہے) ا گر کچھ جمع کرنا ہو تو مرد کو اس کی اطلاع کردو اور اس سے یہ رقم (جمع شدہ) اپنے واسطے مرض موت سے پہلے (حالت صحت میں ) ہبہ کرالو۔ اس طرح کرے تو یہ رقم تمہاری ملک ہوجائے گی۔ ورنہ اس میں سب وارثوں کا حق ہے اور تنہا عورت کو اس کا مالک بننا حرام ہے۔1 (1 اسباب الغفلہ ملحقہ دین و دنیا: ص۴۹۱شوہر کے مال میں تصرف کرنے کے حدود : عورتیں بعض دفعہ خاوند کے مال میں تصرف کرتے ہوئے یہ سمجھتی ہیں کہ وہ اجازت دے دے گا اور بعض دفعہ وہ خاموش بھی ہوجاتا ہے۔ مگر بعض مرتبہ خوب خفا ہوتا ہے اور میان بیوی میں اچھی طرح تو تو میں میں ہوتی ہے۔ اس لیے جب تک صراحتاً اجازت نہ ہو یا اجازت کا ظن غالب نہ ہو اس وقت تک عورتوں کوچندہ میں (یا کسی کو بھی کچھ) نہ دینا چاہیے۔ البتہ اگر کوئی ایسی معمولی چیز ہو جس میں غالب احتمال اجازت کا ہو تو خیر (جائز ہے) اور یہ بھی سائلوں (فقیروں ) کو دینے کے متعلق ہے۔ (مثلاً کسی مانگنے والی کو ایک آدھ روٹی دے دی تو یہ جائز ہے)۔ یہ تفصیل اس صورت میں ہے جب کہ خاوند کا مال دیا جائے۔ جب معمولی چیز دینے کے متعلق بھی اتنی احتیاط اور شرط ہے کہ غالب گمان اجازت کا ہو تو بھلا ماں باپ، بہن بھائی کا گھر بھرنے کی کب اجازت ہوگی، کیوں کہ ان کو تو معمولی چیزیں نہیں دی جاتیں۔ ان کو ایک روٹی یا روٹی کا ٹکڑا کون دیتا ہے۔ وہاں تو نقد روپے یا کپڑوں کے جوڑے بھیجے جاتے ہیں۔ جس میں غالب گمان یہ ہوتا ہے کہ خاوند کو اطلاع ہوجائے تو شاید اسے ناگوار ہو۔ اور اسی وجہ سے اپنے عزیزوں کو عورتیں خفیہ خفیہ (چپکے چپکے) بھرتی ہیں اور خاوند کو ذرا بھی خبر نہیں ہونے دیتیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ غریب جو کچھ کماتا ہے سب دوسروں کو لگ جاتا ہے۔1 (1 اسباب الغفلہ: ۴/۴۹۴عورت کو اپنے مال میں بھی شوہر کی اجازت کے بغیر تصرف نہیں کرنا چاہیے : یہ تفصیل اس صورت میں ہے جب کہ خاوند کا مال دیا جائے۔ اگر خاص عورت ہی کا مال