تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض عورتوں کی طرف سے یہ کو تا ہی ہوتی ہے کہ معمولی معمولی بات پر شوہر سے طلاق مانگتی ہیں۔ اس بارے میں حدیث میں سخت وعید آئی ہے چناں چہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا جو عورت بغیر کسی ضرورت شدیدہ کے اپنے شوہر سے طلاق کی درخواست کرے اس پر جنت کی خوش بوحرام ہے۔ (۱)دوسری عورت کے لیے بھی طلاق کی درخواست ناجائز ہے : اور جس طرح اپنے لیے طلاق مانگنا ممنوع ہے اسی طرح دوسری عورت کے لیے بھی طلاق کی درخواست کرنا ممنوع ہے مثلاً کسی مردنے اس سے نکاح کی درخواست کی جس کے نکاح میں ایک عورت (پہلے سے) ہے اور یہ اس سے یہ کہے کہ پہلی بیوی کو طلاق دے دوتب نکاح کروں گی۔ حدیث پاک میں اس کی بھی ممانعت آئی ہے اور اپنی قسمت پر راضی رہنے کا حکم آیا ہے۔ حدیث پاک میں ہے کہ اپنی بہن کے لیے طلاق کا سوال مت کر اس غرض سے کہ اس کے برتن کی چیز بھی حاصل کرلے۔ اوکما قال علیہ الصلوۃ والسلام۔حالت حیض ونفاس میں طلاق دینا گناہ ہے : طلاق دینے کے وقت اس کا خیال نہیں رہتا کہ یہ اس اس وقت حیض والی (یعنی مہینہ سے تو) نہیں یا اگر حائضہ ہے تو اس طہر میں اس سے ہمبستر ی تو نہیں ہو ئی (یعنی اس پاکی میں صحبت تو نہیں کی) حالاں کہ حالت حیض میں یا ایسے طہر میں جس سے ہمبستر ی ہوگئی ہو طلاق دینا گناہ ہے اور حالت نفاس میں (یعنی بچہ پیدا ہونے کے بعد چالیس دن تک جب تک خون آنے کی مدت رہے۔ اس مدت میں طلاق دینا) ایسا ہے جیسے حالت حیض میں طلاق دینا۔ (شامی جلد ۲ صفحہ ۲۹۰)ایک عام غلطی : بعض جاہل لوگ ہنسی میں یا غصہ میں بیو ی کو طلاقن کہہ کرپکارتے ہیں (اے طلاق والی) اور سمجھتے ہیں کہ اس سے طلاق نہیں ہوتی حالاں کہ اس سے بھی طلاق ہوجاتی ہے۔ (اصلاح انقلاب جلد ۲ صفحہ ۱۶۵)غصہ اور غصہ کی طلاق : غصہ میں بے بس ہوجانا عذر نہیں ہوسکتا بلکہ (غصہ کے وقت میں بھی) انسان مکلف ہے