تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مصلحت وضرورت ہو اور خواہ زوجین (میاں بیوی) میں کتنی ہی نا اتفاقی ہو جس کی وجہ سے کوئی ایک (شوہر یا بیوی) یادونوں حقوق زوجیت ادا کرنے سے قاصر ہوں (کو تاہی کرتے ہو) اور خواہ زوجہ میں کسی درجہ کی بددینی ہوجس کی اصلاح شوہر کی قدرت سے خارج ہوگئی ہو۔ فقہاء کرام نے عورت کے موذی یابالکلیہ تارک صلوٰۃ ہونے کی صورت میں طلاق کو مستحب قراردیا ہے اور مردکی طرف سے عورت کے حقوق ادا نہ ہوسکنے کی صورت میں طلاق دینے کو واجب کہا ہے۔ کم اور دفی ردالمختار۔ (الایہ کہ بیوی اپنے حقوق معاف کردے تو پھر واجب نہیں ورنہ واجب ہے)۔ (اصلاح انقلاب جلد ۲ صفحہ ۱۵۸) مگر پھر بھی خاندانی وضع (اور شرافت) کے خلاف ہونے کے خیال سے لوگ اس کو گوارا نہیں کرتے اور عمر بھر اپنی زندگی یا بیوی کی زندگی تلخ کر تے ہیں۔ مصالح اور ضرورت کے وقت طلاق دینا مباح ہے بغیر مبغوضیت نا پسند یدگی کے۔، کیوں کہ بعض صورتوں میں جب استحباب یا وجوب ثابت ہے اور استحباب اور وجوب کا مبغوضیت (ناپسند یدگی) کے ساتھ جمع ہونا محال ہے۔ اور قرآن مجید میں ہے: لاجناح علیکم ان طلقتم النسآء۔ تم پر کو ئی حرج نہیں کہ عورتوں کو (بوقت ضرورت) طلاق دے دو۔ اور حدیث رزین میں ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت سودہ ؓ کے طلاق دینے کا اردہ فرمایا تھا پھر ان کے عرض کرنے پر طلاق نہیں دی۔ اسی طرح صحابہ کرام ؓ سے بکثرت منقول ہے (ردالمختار) پھر علی الاطلاق اس کو مبغوض کسیے کہہ سکتے ہیں ؟بلکہ یہ مبغوضیت (طلاق دینے کی ناپسند یدگی) اس صورت میں ہے جب کہ داعی معتدبہ (قابل اعتبار مجبوری نہ ہو۔ اس وقت بے شک مکروہ ہے)۔ (شامی۔ اصلاح انقلاب جلد ۴ صفحہ ۱۶۰)طلاق کی تعدادوانتہا اور رجوع کرنے کا حکم : بعض لوگوں نے یہ مسئلہ سن لیا ہے کہ اگر ایک طلاق دے کر رجوع کرلے تو نکاح بدستورقائم رہتا ہے۔ تو اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ خواہ کتنی ہی بارایسی حرکت کرے (یعنی ایک طلاق دے) ہمیشہ رجعت جائزہے سو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ مسئلہ اس طرح نہیں ہے۔ طلاق کی حدہی تین ہے خواہ ایک بار میں یا دوبار میں یا تین بار میں۔ اور خواہ درمیان میں رجعت ہوئی یا نہ ہوئی ہو۔ پس اگر کسی نے ایک طلاق رجعی دے کر رجعت کرلی۔ یہ رجعت درست ہے۔ کیوں کہ ایک طلاق کے بعد یہ رجعت ہوئی پھر اگر دوسری طلاق کے بعد ہوئی۔ اور اس کو دو طلاق کے بعد اس لیے کہاجائے گا کہ اس دوسری طلاق کے ساتھ اس پہلی طلاق کو بھی شمارکیا جائے گا۔ اگرچہ (پہلی طلاق سے) رجعت ہوچکی تھی۔ سو