تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیوی کا نفقہ واجب ہونے کی صرف اتنی شرط ہے کہ بیوی کی طرف سے تسلیم نفس (اپنے آپ کو شوہر کے حوالہ کردینے میں ) بلا عذر کوتاہی نہ ہو۔ اور اگر عذر سے ایسا ہو مثلاً مہر معجل (جلدی والا مقرر شدہ مہر) لینے (کیوں کہ قصور مرد کی طرف سے ہے) البتہ اگر سرکشی کی وجہ سے شوہر کے گھر سے چلی گئی اس صورت میں جب تک کہ واپس نہ آجائے نفقہ واجب نہ رہے گا۔ بعض عورتوں کی جانب سے یہ غلطی ہوتی ہے کہ شوہر سے مخالفت کر کے اپنے میکے جا بیٹھتی ہیں اور نفقہ کا مطالبہ کرتی ہیں سو اس صورت میں نفقہ واجب نہ ہوگا۔ (۲)بیو ی بالغہ ہویا نا بالغہ ہر صورت میں اس کا نفقہ واجب ہے : اگر بیو ی بہت کم سن (چھوٹی عمرکی ہو) کہ ہم بستری کے قابل نہ ہولیکن اس قابل ہوکہ مرد کے پاس رہنے سے مرد کا جی بہلے اور معمولی خدمت کر سکے تو تسلیم نفس (اپنے آپ کو سپر دکر دینے کے بعد) اس کا نفقہ واجب ہے۔ البتہ اگر اس قابل بھی نہ ہو جیسے بعض قوموں میں ہے کہ بہت ہی کم عمر میں شادی کردیتے ہیں تو اس کا نفقہ واجب نہ ہوگا۔ لیکن جو تمتع (ہم بستری) کے قابل نہ ہومحض انس وخدمت کے لائق ہوخود شوہر اس کو اپنے گھر رکھنے پر مجبور نہیں ہے (بلکہ اس کو اختیا ر ہے اگر رکھے گا تو نفقہ دے گا اگر نہ رکھے گا نہ دے گا۔ بعض قوموں میں یہ بھی عادت ہے کہ جوان عورت کا کم عمر کے لڑکے سے عقد کردیتے ہیں (جو کسی قابل نہیں ہوتا، لیکن عورت کی طرف سے چوں کہ تسلیم ہے اور قصور مرد کی طرف سے ہوتا ہے لہٰذا) اس عورت کا نفقہ زوج کے مال سے واجب ہوگا اگر وہ صاحب جائیداد یا نقد کامالک ہوکیوں کہ مانع تمتع مرد کی طرف سے ہے عورت کی طرف سے نہیں۔ (۱)بیوی مالد اریا غریب ہر صورت میں اس کا نفقہ لازم ہے : بعض لوگ بیوی کا نفقہ اس صورت میں واجب سمجھتے ہیں جب کہ وہ نادار (غریب) ہو اور اگر وہ مال دار ہو تو اس صورت میں اس کا نفقہ واجب نہیں سمجھتے۔ سویہ بالکل غلط ہے بیوی کا نفقہ دونوں حالتوں میں واجب ہوتا ہے۔ صرف اتنی شرط ہے کہ بیوی کی طرف سے تسلیم نفس (اپنے کو شوہر کے حوالہ کرنے میں ) بلا عذر کوتاہی نہ ہو۔ (۲)بیوی کو علیحدہ مکان دینا بھی نفقہ میں داخل اور عورت کا حق ہے : نفقہ کا ایک جز بیوی کو رہنے کے لیے گھر دینا بھی ہے اس کے متعلق ایک عام غلطی میں