تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(سلاطین آپ ﷺ کا نام سن کر کانپتے تھے) مگر ان سب کے باوجود بیویوں پر آپ ﷺ نے کبھی رعب سے اثر نہیں ڈالا۔ بلکہ ان کے ساتھ آپ ﷺ کا ایسا برتاؤ تھا جس میں حکومت اور دوستی کے دونوں پہلو ملحوظ رہتے تھے۔ تعلق حکومت کا تو یہ اثر تھا کہ ازواج مطہرات حضور ﷺ کے احکام کی مخالفت کبھی نہ کرتی تھیں۔ آپ ﷺ کی تعظیم و ادب اس درجہ کرتی تھیں کہ دنیا میں کسی کی عظمت بھی ان کے دل میں حضور ﷺ کے برابر نہ تھی۔ اور تعلق دوستی کا یہ اثر تھا کہ بعض دفعہ حضرت عائشہ ؓ آپ ﷺ پر ناز کرتیں، مگر کبھی آپ ﷺ کو ناگوار نہ ہوتا تھا۔1 (1 حقوق البیت: ص۲۳مرد و عورت میں مساوات نہیں ہاں عدل و انصاف ہے : بیبیو! تم مردوں کے برابرکیسے ہوسکتی ہو۔ تم تو ہر طرح اور ہر معاملہ میں پیچھے رکھی گئی ہو۔ دیکھوتمہاری امامت جائز نہیں، میراث، شہادت، امارت، ولایت وغیرہ میں ہر طرح مردوں سے پیچھے ہو۔ تم آگے بڑھنا چاہتی ہو؟ امام صاحب کا قول ہے کہ اگر صف میں مرد کے برابر عورت کھڑی ہوجائے تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ جب عبادات میں مساوات نہیں (چناں چہ مخصوص ایام میں عورت نماز روزہ نہیں کرسکتی) جس میں زیادہ ہمت زیادہ عقل کی بھی ضرورت نہیں تو معاملات میں کہ جن میں بہت سے امور کی ضرورت ہے جو خاص مردوں میں پائے جاتے ہیں کیسے برابر ہوسکتی ہو؟ مردوں عورتوں میں قدرتی فرق ہے۔ یہ کسی طرح مردوں کی برابری نہیں کرسکتیں۔ عقل ان میں کم، برداشت کی قوت ان میں کم (اور اعضاء) ان کے کمزور، اسی لیے یہ جلدی ضعیف ہوجاتی ہیں۔ جب خدا نے تم کو ہر بات میں مردوں سے کم رکھا ہے تو آخر کس بات میں تم مساوات کی دعوے دار ہو۔ غرض یہ بات شریعت سے ثابت ہے کہ عورت کسی قدر مرد سے درجہ میں گھٹی ہوئی ہے۔ مثلا: {وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌط}1 (1 البقرۃ: ۲۲۸) (اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے) یعنی مردوں کا درجہ عورتوں سے زیادہ ہے۔ اس کے آگے ہے۔ {وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌO}1 (1 البقرۃ: ۲۲۸) اس کا حاصل یہ ہے کہ اس کی فضیلت میں کوئی تعجب کی بات نہیں، کیوں کہ یہ اللہ کی دی ہوئی ہیں جو غالب ہیں۔ ان کے حکم کو کوئی روکنے والا نہیں اور یہ حکم محض حاکمانہ نہیں کیوں کہ حکیم بھی ہیں۔ انہوں نے جو حکم دیا ہے حکمت سے خالی نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا کچھ چوں و چرا کی گنجائش نہیں۔ صفات خلقیہ (پیدائشی اوصاف) میں مرد عورتوں سے بڑھے ہوئے ہیں۔ جیسے عقل، شجاعت، قوت، عقل، تدبیر۔ ان ملکات میں حق تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں پرفضیلت دی ہے۔ عورت چاہے کیسی ہی امیرزادی ہو، کتنی ہی حسین و جمیل ہو، لیکن ان صفات میں وہ مردوں سے گھٹی ہوئی ہے۔ اسی لیے فرمایا: {وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌط} کہ مردوں کا درجہ