تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورت کتنی رتبہ والی ہوشوہرکی اطاعت ہرصورت میں لازم ہے : بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مردوں کو عورتوں پرعلی الا طلاق فضیلت ہے اور عورت مرد کے مقابلہ میں کوئی چیزنہیں۔ یہ غلط ہے بلکہ بعض باتوں میں مرد کے برابرہے اور بعض باتوں میں مرد سے بڑھ سکتی ہے۔ یعنی اعمال میں نماز روزہ کرے گی تومرد سے زیادہ درجہ حاصل کرسکتی ہے۔ اور شریعت اللہ ورسول کے حکم کو کہتے ہیں تویوں کہو کہ اللہ ورسول کے سامنے خاوند کا حکم نہ مانا جائے گا اور اس حکم میں سب عورتیں برابرہیں جس عورت کا پیر نہ ہوتب بھی وہی کرنا چاہیے جو اللہ ورسول کاحکم ہو۔ خلاصہ یہ کہ اللہ ورسول کاحق توبے شک خاوند کے حق سے زیادہ ہے باقی اور کسی کا حق خاوند سے زیادہ نہیں مگر چوں کہ اللہ ورسول کا حکم عوام کو خود نہیں معلوم ہوسکتا بلکہ علماء یامشائخ کے واسطے سے معلوم ہوتا ہے تومجازاً کہہ سکتے ہیں کہ احکام شرعیہ اور دین کی باتوں میں پیر (علماومشائخ) کاحق خاوند سے زیادہ ہے۔ اور اگر خاوند کا حکم دین کے خلاف نہ ہو تواب اس کے مقابلہ میں کسی کے حکم کوبھی ترجیح نہ ہوگی خاوند کا حق سب سے زیادہ ہے۔ (۱) اس کایہ مطلب نہیں کہ جو عورت خاوند سے زیادہ دنی دار ہو اس کو خاوند کی اطاعت اور تعظیم لازم نہ رہے گی۔ بلکہ خاوند کی اطاعت اور تعظیم ہرحال میں کرناپڑے گی۔ کیوں کہ فضیلت کی دوحدیثیں ہیں ایک باعتبارزوجیت کے اس اعتبار سے عورت کو خاوند پرکسی طرح بھی فضیلت حاصل نہ ہوگی بلکہ اس حیثیت سے ہمیشہ خاوند ہی کو بیوی پرفضلیت ہے گوبیوی کے حقوق بھی شوہرپرہیں، لیکن خاوند کو بہرحال فضیلت ہے۔ اور ایک فضیلت دین اور اعمال کے اعتبارسے ہے سو اس میں بیوی شوہر سے بڑھ سکتی ہے۔ اور ممکن ہے کہ حق تعالیٰ کے یہاں اس کے حسنات اور درجات زیادہ ہوں، کیوں کہ اس کا مدار اعمال پرہے مگر اس فضیلت کی وجہ سے بیوی خاوند کی مخدومہ نہیں بن سکتی بلکہ خادمہ ہی رہے گی۔ (۲)خد اور سول کے بعد سب سے زیادہ حق شوہر کا ہے : بیبیو! خوب سمجھ لوکہ دین کے کاموں اور شرعی احکام کے سواباقی سب کاموں میں خاوند کاحق پیرسے زیادہ ہے اگر خاوند کا حکم دین کے خلاف نہ ہو تو اب اس کے مقابلہ میں کسی کے حکم کوبھی ترجیح نہ ہوگی توخاوند کا حق اللہ ورسول کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ خاوند اگر ایک کام کاحکم کرے اور پیر اس کو اس لیے منع کرے کہ وہ شریعت کے خلاف ہے تو اس صورت میں توخاوند کا حکم نہ مانا جائے گا بلکہ پیر کاحکم مانا جائے گا بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ شریعت کے حکم کو مانا جائے گا۔ شوہرکے اطاعت کے حدود اور اس کا ضابطہ: