تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب اس طرح عبارت کو دیکھ کر قوی کا استحضارہوگا۔ یعنی حق تعالیٰ کی عظمت ذہن میں گذرے گی۔ بس پھر غصہ کا نام کہاں۔ (۱)مردوں سے گزارش! عورتوں کی مکمل اصلاح کی آس نہ لگاؤ : یہ امید ہرگز نہ رکھو کہ وہ بالکل تم جیسی ہوجائیں، کیوں کہ ان میں جو خلقی کجی (پیدائشی کج پن وبے عقلی) ہے وہ زائل نہیں ہوسکتی ہے کتے کی دم کو چاہے برسوں نلکی میں رکھو مگر جب نکالوگے ٹیڑھی ہی ہوگی۔ مرد کو اتنا سخت مزاج نہ ہونا چاہیے کہ عورت کو ذرا ذرا سی بد تمیزی پر غصہ کیا کرے بیوی پر اتنا رعب نہ ہونا چاہیے کہ میاں بالکل ہی ہوا ہو جائیں کہ ادھر میاں نے گھر میں قدم رکھا اور بیوی کا دم فنا ہوا۔ ہوش و حواس بھی جاتے رہے۔ بے چاری کے منہ سے کو ئی بات نکلی یا کوئی چیز ما نگی اور ڈانٹ ڈپٹ شروع ہوگئی۔ اس (بے چاری نے) تمہارے واسطے اپنی ماں کو چھوڑاباپ کو چھوڑا۔ سارے کنبہ (خاندان والوں ) کو چھوڑ ا، اب اس کی نظر صرف تمہارے ہی اوپر ہے جو کچھ ہے اس کے لیے شوہر کا دم ہے۔ اگر خاوند بھی عورت کا نہ ہوگا۔ تو اس بیچاری کا کون ہوگا۔ بس انسانیت کی بات یہی ہے کہ ایسے وفادار کو کسی قسم کی تکلیف نہ دی جائے اور جو کچھ ان سے بدتمیزی یابے ادبی ہوجائے اس کو ناز سمجھا جائے، کیوں کہ ان کو عقل کم ہے۔ تمیزنہیں ہے۔ ان کو بات کرنے کا سلیقہ نہیں ہے۔ اس لیے گفتگو میں اندازایسا ہوجاتا ہے جس سے مردوں کو تکلیف پہنچتی ہے مگر اس کی حقیقت ناز ہے آخردہ تمہارے سوا کس پر ناز کرنے جائیں دنیامیں تمہیں ایک ان کے خدا ہو۔ اگر عورتوں کی جہالت وبدتمیزی سے دل دکھتا ہے، کلفت بہت ہوتی ہے تو اسکا حل بھی تو ممکن ہے۔ ان کو دین کی کتابیں پڑھاؤ۔ اس سے ان میں سلیقہ اور تمیزبھی بقدر ضرورت آجاتی ہے، کیوں کہ دین کی تعلیم سے اخلاق درست ہوجاتے ہیں۔ خدا کا خوف دل میں پیدا ہوتا ہے۔ شوہر کے حقوق پر اطلاع ہوتی ہے۔ اگر بیوی کی واقعی خطا بھی جب بھی اس سے درگذر کرنا چاہیے۔ اس کی ایذاؤں پر صبر کرنے سے درجے بلند ہوتے ہیں۔ مزاج میں تحمل پیدا ہو جاتا ہے۔ اس تحمل سے دین کا بڑابھاری نفع ہوتا ہے اور بہت اجر ملتا ہے۔ایسا گُر جس سے میاں بیوی میں کبھی لڑائی نہ ہو : حضرت لقمان علیہ السلام جو حکیم تو سب کے نزدیک ہیں اور بعض کے نزدیک پیغمبر بھی ہیں۔ ایک باغ میں نوکری کرلی تھی۔ باغ کا مالک آیا اور ان سے لکڑیاں منگائیں اور اس کو تراش کر ایک ٹکڑا ان کو دیا یہ بے تکلف بکر بکر کھاتے رہے۔ اس نے یہ دیکھ کر یہ بڑے مزے سے کھارہے ہیں یہ سمجھا کہ یہ لکڑی نہایت لذیذہے۔ ایک قاش (بھانک وٹکڑا) اپنے منہ میں رکھ لی تو وہ کڑوی زہر تھی فوراً تھوک دی اور بہت منہ بنایا۔ بھر کہا