تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ترجمہ: یعنی،، عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو کیوں کہ وہ تمہارے پاس مثل قیدی ہیں۔ اس سے زیادہ تم کو کچھ ان پر اختیار نہیں، لیکن اگر وہ کو ئی نامناسب کام کریں تو ان کو الگ سلاؤ۔ اگر یہ نہ ہو تو ان کو مارو مگر سخت نہ مارو، پھر اگر وہ مطیع ہوجائیں تو ان کو کچھ نہ کہو۔ سن لو کہ کچھ تمہارے حقوق عورتوں پر ہیں اور کچھ حقوق عورتوں کے تمہارے اوپرہیں۔ تمہارے حقوق عورتوں پر یہ ہیں کہ تمہارے فرش (بستر) پر ایسے شخص کو نہ بٹھلادیں جس کو تم ناگوار سمجھتے ہو۔ یعنی گھر میں بلا اجازت کسی کو نہ آنے دیں اور ان کا حق تمہارے اوپر یہ ہے کہ ان کو اچھی طرح کھانے پہننے کو دو۔سزادینے اور سختی کرنے کے طریقے اور اس کے حدود : سز اور تادیب کی ضرورت پڑتی ہے اس کی اجازت ہے اور الضروری یتقدر بقدرالضرورۃکے قاعدے سے اتنی تادیب (سز ادینے) کی اجازت ہوسکتی ہے جو تربیت واصلاح میں معین ہو (شریعت میں ایسی سزادینے کو تعزیر کہتے ہیں ) اس کے طریقے مختلف ہیں۔ (۱) ملامت کرنا (۲) ڈانٹنا (۳) ہاتھ یا لکڑیوں غیرہ سے مارنا (۴) کان کھینچنا (۵) سخت الفاظ کہنا (۶) محبوس کردینا (۷) مالی سزادینا۔ اتنی تادیب (سزاددینے) کی اجازت ہوسکتی ہے جو تربیت میں معین ہو نہ کہ اتنی جو درجہ ایلا م (سخت تکلیف ومصیبت) تک پہنچ جائے۔ ایسی زیادتی قطع نظرگناہ ہونے کے انسانیت اور فطرت کے بھی خلاف ہے۔ ضرب فاحش (سخت مارنے) سے فقہاء نے صراحتاً منع فرمایا ہے۔ اور جس ضرب (مار) سے جلد پر نشان پڑجائے اس کو بھی فقہاء نے ضرب فاحش میں داخل کیا ہے اور جس سے ہڈی ٹوٹ جائے یا کھال پھٹ جائے وہ بدرجہ اولیٰ (ناجائز) ہے۔ظلم وزیادتی سے باز رہنے اور حدپر قائم رہنے کا طریقہ : حضرت والا سے دریافت کیا گیا کہ (اپنے ماتحتوں مثلاً بیوی اور) نوکر پر زبان سے ہاتھ سے سزادینے میں ) زیادتی ہو جاتی ہے اور بعد میں چھپنا پڑتا ہے کوئی ایسی تدبیر ارشادفرمائیں جس سے زیادتی نہ ہو اور سیاست میں بھی فرق نہ آئے۔ فرمایا بہتر تدبیر یہ ہے کہ زبان سے کچھ کہنے ہاتھ بڑھانے سے پہلے یہ سوچ لیا جائے کہ فلاں فلاں لفظ میں کہوں گایا اتنا ماروں گا۔ پھر اس کا التزام کیا جائے کہ جتنا سو چاہے اس سے زیادہ نہ ہوجائے۔ (۱) آسان علاج یہ ہے کہ غصہ میں نہ مارا کریں جب غصہ جاتا رہے تو سوچا کریں کہ کتنا قصورہے اتنی سزادینی چاہیے۔ (۲)اگر غلطی پر بہت زیادہ غصہ آئے :