تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قوی تعلق پیدا کیا ہے جس کی وجہ سے گویا دونوں متحد (ایک) ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہیے کہ دو قالب (جسم) ایک جان ہیں۔ خلاصہ یہ کہ آیت میں زوجین کو لباس کے ساتھ تشبیہ دے کر اس طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ہم نے زوجین کے متعلق جو حقوق رکھے ہیں ان کی آسانی اس طرح کردی گئی ہے کہ طرفین میں (دونوں طرف) قوی تعلق رکھ دیا جس سے حقوق کی ادائیگی آسان ہوگئی۔ اور یہاں سے معلوم ہوا کہ حقوق کی ادائیگی نہایت ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کا کس قدر اہتمام ہے کہ اس کی آسانی کا ایسے طریقہ سے انتظام فرمایا جو بندہ کے اختیار سے باہر تھا۔ جس چیزکا اللہ تعالیٰ اہتمام فرمائیں ہمارے ذمہ اس کی نگہداشت اور حفاظت نہایت ضروری ہے۔1 (1 رفع الالتباس ملحقہ حقوق الزوجین: ۱۳۵، ۱۴۶میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کی زینت ہیں : تشبیہ اور میرے ذہن میں آئی کہ جیسے لباس میں ستر کی شان ہے، اسی طرح عورت مرد کی ساتر (چھپانے والی) اور مرد عورت کے لیے ساتر ہے۔ یعنی ہر ایک دوسرے کے عیوب کے لیے ساتر ہے۔ اور جس طرح لباس زینت ہے اسی طرح زوجین میں عورت مرد کے لیے اور مرد عورت کے لیے زینت ہے۔ لباس کا زینت ہونا تو خود نص سے ثابت ہے۔ {یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ }1 (1 الأعراف: ۳۱) میں بالاتفاق زینت سے مراد لباس ہے۔ اوپر سے لباس کا ہی ذکر ہورہا ہے۔ چناں چہ اس سے پہلے ارشاد ہے: {یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْاٰتِکُمْ وَرِیْشًاط}1 (1 الأعراف: ۲۶ یہاں لباس کو گو صراحتاً زینت نہیں کہا گیا مگر زینت کا جو نتیجہ ہے وہ یہاں بھی مذکور ہے۔ یعنی {یُّوَارِیْ سَوْاٰتِکُمْ} یعنی ہم نے تمہارے لیے ایسا لباس ایجادکیا جو تمہاری بدنمائی کو ڈھانکتا ہے اور یہی زینت کا حاصل ہے کہ بدنمائی اور عیوب پوشیدہ ہوجائیں اور ریش سے مراد پرندوں کے پرہیں کہ وہ حیوانات کے لیے زینت ہیں۔ غرض جس طرح لباس زینت ہے اسی طرح شوہر بیوی کی زینت ہے اور بیوی اپنے مرد کے لیے زینت ہے۔ عورت سے تو مرد کی زینت یہ ہے کہ بیوی بچوں والا آدمی لوگوں کی نگاہ میں معزز ہوتا ہے اور مرد سے عورت کی عزت یہ ہے کہ لوگ اس کی اوپر کسی قسم کا شبہ نہیں کرتے اور نکاح سے پہلے عورت کی عزت و آبرو ہر وقت خطرہ میں رہتی ہے۔1 (1 رفع الالتباس: ص۱۶۵مرد عورت دونوں ایک دوسرے کے محتاج ہیں : ایک وجہ تشبیہ کی اور میرے ذہن میں آئی کہ جیسے بغیر کپڑے کے انسان سے صبر نہیں ہوسکتا اسی طرح بغیر نکاح کے مرد و عورت کو صبر نہیں آسکتا۔ محض تقاضائے نفس ہی کی وجہ سے نہیں بلکہ اعانت وغیرہ میں عورت اپنے خاوند کی محتاج ہے اور خدمت و راحت رسانی میں مردعورت کا محتاج ہے۔