تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عیوب مٹ جاتے تھے وہ ایک بہت بڑی صفت تھی اور خدا کے فضل سے ہمارے یہاں کی شریف بیویوں میں سب ہی میں وہ صفت موجود ہے جو بہت ہی زیادہ قابل قدرہے وہ یہ کہ اگر خاوند کی بے توجہی سے یا کسی اور وجہ سے یاقید ہوکر گھر سے چلاجائے اور بیوی کے معاش کی کو ئی صورت بھی نہ ہو اس پر بھی جس وقت وہ آتے تھے بیوی کو اسی کو نے میں بیٹھا دیکھ لے گا جس میں چھوڑ گیا تھا۔ آنکھوں سے دیکھ لے گا کہ نا مراد رہی ہے سڑ رہی ہے مردوں سے بدترحالت ہے مگریہ نہیں ہوگا کہ امانت میں خیانت کی ہو یا کسی اور پر نگاہ ڈالی ہو۔ یہ صفت ایسی ہے کہ اس کے واسطے سب ناز گوارا کیے جاسکتے ہیں اس صفت کے سامنے کسی عیب پر بھی نظر نہیں پڑنا چاہیے۔ میں تجربہ سے بہ قسم کہتا ہوں کہ یہاں کی عورتوں کی رگ رگ میں خاوند کی محبت گھسی ہوئی ہے۔ اللہ والوں نے جو اپنی بیویوں کی بہت رعائتیں کی ہیں جن کو سن کر تعجب ہوتا ہے ان کا منشاء (سبب) ایسے ہی صفات تو ہیں۔ وہ زن مرید (عورت کے مرید) نہ تھے بلکہ قدر شناس تھے انہوں نے اچھی اچھی نیتوں سے تکلیفیں برداشت کیں ہیں۔ غرض عورتوں میں بدزبانی کا توبڑاعیب مگر اس کے ساتھ یہ صفت بھی ہے کہ ان کے دل میں خاوند کی محبت بے حدہوتی ہے جو موقع پرظاہر ہوتی ہے۔ (۱)حضرت تھانوی کی معاشرت اور گھر والوں کے ساتھ حسن سلوک : ذکر کرنے کی توبات نہ تھی مگر چوں کہ ضرورت ہے اس لیے کہتا ہوں کہ میرے گھر والوں سے معلوم کیا جائے کہ میں اپنے گھر والوں پر کس قدرحکومت کرتا ہوں اور ان سے کیا کیا خدمتیں لیتا ہوں۔ الحمد للہ!میں نہ خود مقید ہوتا ہوں نہ دوسروں کو مقید کرتا ہوں بادشاہوں کی سی زندگی بسر ہوتی ہے۔ میرامعمول ہے کہ گھر جا کرتازی روٹی نہیں پکی تو باسی روٹی کھا لیتا ہوں اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ دیکھا کہ وہ کسی کام میں مشغول ہیں توخود اپنے ہاتھ سے روٹی لے لی پانی بھر کر پاس رکھ لیا۔ برتن لے کر اپنے ہاتھ سے سالن لے لیا اور بیٹھ کرکھالیا بلکہ یہاں تک کرتا ہوں کہ دیکھتا ہوں کہ وہ روٹی وغیرہ پکانے میں مشغول ہیں اور ان کو کسی چیز کی ضرورت ہے اکثر گھروں میں ایسا ہوتا ہے مثلاًپانی کی ضرورت ہے تواپنے ہاتھ سے نل سے یا گھڑے سے لوٹابھرکردے دیتا ہوں۔ اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب دیکھا کہ فارغ (خالی) ہیں توکہہ دیا کہ کھانا لاؤوہ بے چاری دے دیتی ہیں۔ ان باتوں کی رعایت رکھنا ضروری ہے اور مشغولی یاعدم مشغولی ہی پرکیا موقوف ہے انسان ہی توہے ہر وقت طبیعت یکساں نہیں رہتی کسی وقت خادم کی طبیعت پر کسل ہوتا ہے۔ غرض!اس کو کو ئی معمول یا التزام نہیں کہ وہی (سب کچھ) کریں اگر حدود میں رہتے ہوئے اور ان کی راحت وآرام کا خیال کرتے ہوئے ان سے خدمت بھی لیجائے توکوئی مضائقہ نہیں آخرہیں کس مرض کی دوا، لیکن بے مروّتی، بے رحمی اور ظلم تونہ ہونا چاہیے۔ میں بہت سے کام اپنے ہاتھ سے کرلیتا ہوں تومجھ کو کون سی تکلیف ہوتی ہے اور میرا