تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگر کسی کو کسی پر بہت غصہ آئے تو اس کوچاہیے کہ اس کے سامنے سے ہٹ جائے یا اسے ہٹادے اور ٹھنڈاپانی پی لے اور اگر زیادہ غصہ ہو تو یہ سوچ لے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق بھی ہمارے اوپر ہیں اور ہم سے غلطی ہوتی رہتی ہے جب وہ ہمیں معاف کرتے رہتے ہیں تو ہم کوبھی چاہیے کہ اس کی غلطی سے درگذر کریں ورنہ اگر حق تعالیٰ بھی ہم سے انتقام لینے لگیں تو ہمارا کیا حال ہو۔ (۳)غصہ کا علاج : جناب رسول اللہ ﷺ نے پوچھا پہلوان کس کو کہتے ہیں ؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا پہلوان وہ ہے جو کشتی لڑے فرمایا نہیں۔ بڑا پہلوان وہ ہے جو اپنے نفس پر غصہ کے وقت قابو رکھے۔ الحدیث۔ غصہ میں جوش پیدا ہونا طبعی امرہے اس میں ملا مت نہیں مگر انسان کو خدا تعالیٰ نے اختیار بھی دیا ہے۔ اس کو روکنا چاہیے۔ (۱) حضرت ابو وائل نے روایت کی ہے کہ ہم عدوۃ بن محمد کے یہاں کسی ضرورت سے گئے تھے۔ عدوہ کو کسی بات پر غصہ آگیا۔ ابو وائل کہتے ہیں کہ انہوں نے فوراً پانی منگا کر وضو کیا اور دورکعت نماز پڑھی اور کہا کہ میرے باپ نے جناب رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ہے الغضب من الشیطان وان الشیطان خلق من النار۔ یعنی غصہ شیطان کا اثرہے اور شیطان آگ سے پیدا ہے۔ دیکھئے! غصہ کے وقت حرارت ہی کے آثار ظاہرہوتے ہیں چہرہ کیسا سرخ ہوتا ہے ہاتھ پیر کا نپنے لگتے ہیں یہ سب آگ ہی کے فعل ہیں۔ چناں چہ شیطان سے کسی نے پوچھا کہ انسان کے جسم میں تو کہاں رہتا ہے۔ کہا انسان جب خوش ہوتا ہے اس کے دل میں ہوتا ہوں اور جب غصہ ہوتا ہے تو سرکے اوپر ہوتا ہوں۔ جناب رسول اللہ ﷺ نے غصہ کا جو علاج تجویز فرمایا وہ اس کا پورا مقابل ہے یعنی یہ تعلیم فرمایا کہ غصے کے وقت وضو کرو۔ صرف اعضارکا دھونا کافی نہیں بتایا۔ اس واسطے کہ صرف نار نہیں بلکہ شیطان کا اثرہے جو نار سے مخلوق ہے۔ تونار کا مقابل پانی اور شیطان کی شیطنت اور کفرکے مقابل عبادت عبادت تکبرکی ضدہے اور شیطان کی تمام شیطنت کا خلاصہ کبر ہے توعلاج کے لیے وہ فعل تجویز فرمانا جو نار کا بھی مقابل ہے اور کبر کا بھی مقابل ہے۔ یعنی عبادت اور وہ فعل وضوہے اور وضو عبادت ہے اور عبادت کہتے ہیں تقرب الی اللہ کو۔ جب انسان کو حق تعالیٰ سے تقرب ہوگا تو ظاہر ہے کہ شیطان سے بعد (دوری) ہوگا۔ بلکہ شیطان خودوہاں نہ ٹھہر سکے گا اور اس کو دوربھاگناپڑے گا۔ (غوائل الغضب)دوسراعلاج :