تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لطف کیسی زندگی میں ہے؟ گھر کی جنت : بیوی کی خاطرداری کرنے (اور اس کو آرام پہنچانے میں ) دنیا کی بھی تو بڑی مصلحت ہے۔ پہلی بات تویہ کہ اس سے زندگی لطف کے ساتھ گذرتی ہے ایک دوسرے کی راحت ورنج کا شریک ہوا ہے۔ اگر میا ں بیوی میں الفت اور بے تکلفی اور انشراح ہو تو پھر زندگی کا کیا (عجیب) لطف ہے۔ لطف تو اسی میں ہے کہ آدمی دن بھر کا تھکا ماندہ جائے تو گھر والوں کی باتوں سے جی خوش کرے وہ اس کو راحت دیں یہ ان کی راحت کا خیال کرے۔ جن لوگوں کی معاشرت گھر والوں کے ساتھ عمدہ ہے واقعی ان کو دنیا ہی میں جنت نصیب ہے یہ رازہے اہل اللہ کی دلجوئی میں وہ اسی لیے اپنے گھر والوں کو راحت پہنچاتے ہیں تاکہ زندگی لطف کے ساتھ گذرے۔ اور جہاں ہر وقت جوتی پیزار (لڑائی جھگڑا تکرار و مباحثہ) ہو وہاں کوئی خوشی نہیں یہ کیا زندگی ہے کہ دن بھر تو کا م میں تھکے اب شام کو گھر جاکر بھی رنج وغم کی باتیں کی جائیں۔ مگر آج کل لوگوں کے مزاج بگڑگئے ہیں۔ بی حسی چھاگئی ہے وہ اس حالت میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ مگر من کو ذرابھی حس ہے تو اس کو دنیا ہی میں دوزخ سمجھتے ہیں۔ (۱) عورتیں کہا کرتی ہیں کہ کسی کا ہاتھ چلے کسی کی زبان چلی مگر ایسی زندگی میں کچھ لطف نہیں کہ چاردن ہنس بول لیے اور دس دن کو لڑجھگڑلیے۔ زندگی کا لطف توجب ہے کہ جانبین (دونوں طرف سے) ایک دوسرے کے حقوق کی پوری رعایت ہو۔ (۲)بیوی کی راحت کا خیال اور حضور ﷺ کا نمونہ : حضور ﷺ نے ہمیں دین ودنیا سب کچھ سکھلادیا۔ حضرت عائشہ ؓ کا واقعہ ہے کہ حضور ﷺ رات کو قبرستان جانے کے لیے آہستہ سے اٹھے، جوتے پہنے، آہستہ سے کواڑ کھولے۔ پھر حضرت عائشہ کے سوال کرنے پرفرمایا کہ میں نے ایسا اس لیے کیا کہ شاید تم جاگ جاؤ اور تنہا گھبر اؤ، دیکھئے بیوی کی راحت کا اتنا خیال ہے جوہر طرح تابع ہے۔ اور اب توباوا (باپ دادا) کا بھی اتنا خیا ل نہیں جوہر طرح مبتوع ہے۔ (۱) حدیث میں ہے حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ رات کو بستر سے اٹھے اور آہستہ سے جوتیاں پہنیں اور آہستہ ہی سے دروازہ کھولا اور آہستہ ہی سے بند کیا۔ حدیث کی الفاظ یہ ہیں۔ وفتح الباب رویدًاواغلق الباب رویدًا وخرج رویدًا یعنی آپ نے آہستہ سے دروازہ کھولا اور آہستہ سے دروازہ بند کیا اور آہستہ سے باہر نکلے۔