تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خوب سمجھ لومیاں بیوی کا ایسا رشتہ ہے کہ ساری عمر اسی میں بسرکرنا ہے اگر دونوں کا دل ملا رہا تو اس سے بڑ ھ کر کو ئی نعمت نہیں اور اگر خد انخوا ستہ دلوں میں فرق آگیا تو اس سے بڑھ کر کو ئی مصیبت نہیں، اس لیے جہاں تک ہو سکے شوہر کا دل ہا تھ میں لیے رہو اور اس کے آنکھ کے اشار ے پرچلا کرو۔ اگر وہ حکم کرے کہ رات بھر ہاتھ باند ھے کھڑی رہو تو دنیا وآخرت کی بھلائی اسی میں ہے کہ دینا کی تھوڑی سی تکلیف گوارا کر کے آخرت کی بھلا ئی اور سرخ روئی حاصل کرو۔ کسی وقت کوئی بات ایسی نہ کرو جو اس کے مزاج کے خلاف ہو۔ اگر وہ دن کو رات بتلائے توتم بھی دن کو رات بتلانے لگو۔شوہر کے مزاج کی رعایت اور اس کے ادب واحترام کی ضرورت : ہر وقت مزاج دیکھو کر بات کرو۔ اگر دیکھو کہ اس وقت ہنسی۔ اور دل لگی میں خوش ہے تو ہنسی دل لگی کرو۔ اور نہیں توہنسی دل لگی نہ کرو۔ جیسا مزاج دیکھو ویسی بات کرو۔ اور خوب سمجھ لوکہ میا ں بیوی کا تعلق خالی خولی محبت کا نہیں ہوتا بلکہ محبت کے سا تھ میاں کا ادب کرنا بھی ضروری ہے۔ میاں کو اپنے برابردرجہ میں سمجھنا بڑی غلطی ہے۔ شوہر سے ہرگز کوئی کام مت لو۔ اگر وہ محبت میں آکر کبھی ہاتھ یاسر دبانے لگے توتم نہ کرنے دو۔ بھلا سوچو! اگر تمہارا باپ ایسا کرے توکیا تم کو گوارا ہوگا؟ پھرشوہر کا رتبہ تو باپ سے بھی زیادہ ہے۔ اٹھنے بیٹھنے میں بات چیت کرنے میں غرض کہ ہر بات میں ادب وتمیزکا خیال رکھو۔شوہر کی حیثیت سے زیادہ کسی چیز کی فرمائش نہ کرو : شوہر کی حیثیت سے زیادہ خرچ نہ مانگو۔ جو ملے اپنا گھر سمجھ کر چٹنی روٹی کھا کے بسر کرلو۔ اگر کبھی کوئی کپڑا یا زیور پسند آیا تو اگر شوہر کے پاس خرچ نہ ہو تو اس کی فرمائش نہ کرو۔ بلکہ شوہر اگر مال دارہو توتب بھی جہا ں تک ہوسکے خود کسی بات کی فرمائش ہی نہ کرو۔ بلکہ وہ خودپوچھے کہ تمہارے واسطے کیا لائیں توخیربتلا دو (لیکن ازخود فرمائش نہ کرو کیوں کہ) فرمائش کرنے سے آدمی نظروں سے گھٹ جاتا ہے اور اس کی بات کی ہیٹی ہوجا تی ہے۔ (بہشتی زیور، صفحہ ۳۹)شوہر کے سفرسے واپسی میں ضروری ہدایات وآداب : (تمہارے شوہر) جب کبھی پردیس سے (یعنی سفرسے) واپس آئیں تو مزاج پوچھوخیریت