تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(ذمہ دار) کیاجاتا ہے اور عورت کو نکاح کرنے سے محبوس کیا جاتا ہے (یعنی روک لگادی جاتی ہے) اور یہ دونوں باتیں ازروئے نص مذموم ہیں۔ ایک اہم فتویٰماں باپ کے کہنے سے بیوی کو طلاق دینے کا حکم : اسی کلید سے ان فروع کا حکم بھی معلوم ہوگیا مثلاً وہ کہیں کہ اپنی بیوی کو بلاوجہ معتدبہ (یعنی بغیر کسی خاص معقول وجہ کے) طلاق دے دے تو اطاعت واجب نہیں۔ وحدیث ابن عمرؓ یحمل علی الاستحباب اوعلی ان امر کان عن سبب صحیح۔ اور مثلاً وہ کہیں کہ اپنی تمام کمائی ہم کو دیا کرو تو اس میں بھی اطاعت واجب نہیں اور اگر وہ اس پر جبر کریں توگناہ گار ہوں گے اور اگر وہ حاجت ضروریہ سے بلا اجازت زائد لیں گے تو وہ ان کے ذمہ دین (قرض) ہوگا۔ جس کا مطالبہ دنیا میں بھی ہوسکتا ہے اگر یہاں نہ دیں گے قیامت میں دینا پڑے گا۔ (امداد الفتاویٰ جلد ۴ صفحہ ۴۸۵رسالہ تعدیل حقوق الوالدین) سوال: اگر حرام سے بچنے کے لیے میں نے حسب مرضی نکاح کرلیا اور وہ عورت بھی غایت درجہ مجھ کو پسند ہے مگر میرا والد کہتا ہے کہ تمہارا دوسرا نکاح کردیتا ہوں تم اس عورت کو طلاق دے دو۔ کیا میں طلاق دے دوں یا نہیں؟ الجواب: اگر اپنے یا اس عورت کے صبر نہ کرسکنے کا اندیشہ ہو تو طلا ق نہ دیں۔ (امداد الفتاویٰ، جلد ۲ صفحہ ۴۶۷)طلاق وعدت کے چندضروری مسائل : ۱: طلاق تین طرح پرہوتی ہے۔ رجعی، بائن، مغلظہ۔ رجعی میں عدت کے اندر اگر شوہر نے رجوع کرلیا تو نکاح باقی رہے گا۔ دوسرے سے نکاح جائزنہیں۔ اگر عدت کے اندر رجعت نہیں کی تونکاح جاتا رہے گا۔ عدت کے بعد اس عورت کا دوسرے شخص سے نکاح جائز ہے اور مغلظہ میں رجوع جائز نہیں۔ نیز عدت کے اندر دوسرے شخص سے نکاح جائز نہیں۔ البتہ بعد عدت جائز ہے۔ ۲: عدت کی تفصیل یہ ہے کہ اگر بیوی شوہر کے پاس نہیں بھیجی گئی اور شوہر نے طلاق دے دی تو عدت بالکل واجب نہیں۔ اور اگر شوہر کے پاس بھیجی گئی ہے تو اگر اس کو ابھی حیض نہیں شروع ہوایا عمر زیادہ ہونے سے حیض بندہوگیا اور اس کو طلاق دے دی گئی ہے تو اس کی عدت تین ماہ ہے اور اگر اس کو حیض آتا ہے تو تین حیض ہے۔ اور اگر اس کو حمل ہے تو اس کی عدت یہ ہے کہ بچہ پیدا ہوجائے اور اگر شوہر مرگیا ہے تو اس وقت سب کی عدت چارماہ دس دن ہے مگرحمل والی کی عدت یہاں بھی بچہ پیدا ہونا ہے۔ غرض! جس عورت کی جو عدت ہو اس کے بعد دوسرا نکاح جائز نہیں جو عورت کا فرمسلمان ہوجائے اور اس کاخاوندمسلمان نہ ہو تو اس کاحکم مثل طلاق کے ہے اس میں