تحفہ زوجین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگر عورت کو ہر معاملہ میں خاوند کی اطاعت کا حکم ہوتا تو بہت سے لوگ عبادت الٰہی سے محروم رہ جاتے جو انسان کی پیدائش کا اصل مقصدہے: وماخلقت الجن والانس الا لیعبدون ’’ اور ہم نے جنات اور انسانوں کو اپنی ہی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ ‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ عبادت الٰہی مخلوق کی پیدائش کا اصلی مقصد ہے لہٰذاہر جگہ اس کو مقدم رکھاجائے۔ صحیح حدیث میں ہے: لاطاعۃ للمخلوق فی معصیۃ الخالق ’’خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی کسی طرح تابع داری نہیں ہے۔ ‘‘ یعنی کسی مخلوق کا کسی قسم کاحکم ماننا جو خالق کے حکم کے خلاف ہو ہرگز جائزنہیں (اگر کسی کے شوہر) کسی گناہ کاحکم دیں کہ فلا ں گناہ کرو مثلاََفرمائیں کہ زکوٰۃنہ ددیا (نماز نہ پڑھو) دینی تعلیم نہ کرو یا اور کوئی ایسی ہی بات کا حکم دیں تو اس صورت میں ان کا کہنا ماننا حرام ہے اور ان کی مخالفت فرض ہے جب کہ وہ کام ضروری ہو (یعنی فرض یا واجب یا سنت مؤکدہ ہو) جس سے وہ روکتے ہیں۔ اور اگر کسی مستحب سے روکتے ہیں توان کے حکم کی تعمیل واجب ہے۔ (ازالۃ الرین عن حقوق الوالدین صفحہ ۳۴) آج کل بہت جگہ عورتوں کے فیشن کا بہت اہتمام ہوگیا ہے دوسری قوموں کی وضع (شکل وشباہت) بناتی ہیں۔ بعض جگہ عورتیں خودایسا نہیں کرتیں مگر مردان عورتوں کو اس پر مجبورکرتے ہیں مگر سمجھ لیجیے لاطاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالقکہ اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں پس عورتوں کو چاہیے کہ مردوں کے کہنے سے ایسا لباس ہرگز نہ پہنیں، کیوں کہ اس میں مردوں کے ساتھ (یا غیروں کے ساتھ) تشبہ ہے۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۳۴۴) (خلاصہ یہ کہ) جائز اور مکروہ تنزیہی امورمیں اس کی اطاعت کرسکتی ہے اور فرض و واجب وسنت مؤکدہ اس کے کہنے سے نہیں چھوڑ سکتی۔ (الزالۃ الرین) شوہرکے حقوق کاضابطہ: بیوی کوئی مباح (اور جائز) کام ایسا نہیں کرسکتی جس میں خاوند کی خدمت وغیرہ میں خلل پڑے۔ دنیا میں بیوی پر خاوند کا جتنا حق ہے اتنا کسی کا کسی پر پرنہیں۔ جیسا کہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے (متعدد احادیث ماقبل میں گذرچکی ہیں ) لیکن شوہر کے ہرحکم کا ماننا ضروری نہیں ہاں شوہر کا وہ حکم جس کے نہ کرنے سے اسے تکلیف ہو، اس کی خدمت کاحرج ہو۔ یا کسی کے کام کے کرنے سے ایسا ہو تو ضروری ہے کہ ایسے امور میں (بشرطیکہ وہ امورخلاف شرع نہ ہوں ) خاوند کی تابع داری کرے، اور اسکی خدمت میں کوتاہی نہ کرے اور کسی طرح اس کے حقوق میں کمی نہ کرے۔