مسئلہ. پہننے کے دھراؤ جوڑے چاہے جتنے زیادہ قیمتى ہوں اس میں زکوۃ واجب نہیں لیکن اگر ان میں سچا کام ہے اور اتنا کام ہے کہ اگر چاندى چھوڑائى جائے تو ساڑھے باون تولہ یا اس سے زیادہ نکلے گى تو اس چاندى پر زکوۃ واجب ہے اور اگر اتنا نہ ہو تو زکوۃ واجب نہیں.
مسئلہ. کسى کے پاس کچھ چاندى یا سونا ہے اور کچھ سوداگرى کا مال ہے تو سب کو ملا کر دیکھو اگر اس کى قیمت ساڑھے باون تولہ چاندى یا ساڑھے سات تولہ سونے کے برابر ہو جائے تو زکوۃ واجب ہے اور اگر اتنا نہ ہو تو واجب نہیں.
مسئلہ. سوداگرى کا مال وہ کہلائے گا جس کو اسى ارادہ سے مول لیا ہو کہ اس کى سوداگرى کریں گے تو اگر کسى نے اپنے گھر کے خرچ کے لیے یا شادى وغیرہ کے خرچ کے لیے چاول مول لیے پھر ارادہ ہو گیا کہ لاؤ اس کى سوداگرى کر لیں تو یہ مال سوداگرى کا نہیں ہے اور اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے.
مسئلہ. اگر کسى پر تمہارا قرض آتا ہے تو اس قرض پر بھى زکوۃ واجب ہے لیکن قرض کى تین قسمیں ہیں ایک یہ کہ نقد روپیہ یا سونا چاندى کسى کو قرض دیا یا سوداگرى کا اسباب بیچا اس کى قیمت باقى ہے اور ایک سال کے بعد یا دو تین برس کے بعد وصول ہوا تو اگر اتنى مقدار ہو جنتى پر زکوۃ واجب ہوتى ہے تو ان سب برسوں کى زکوۃ دینا واجب ہے اور اگر یکمشت نہ وصول ہو تو جب اس میں گیارہ تولہ چاندى کى قیمت وصول ہو تب اتنے کى زکوۃ ادا کرنا واجب ہے اور اگر گیارہ تولہ چاندہ کى قیمت بھى متفرق ہى ہو کر ملے تو جب بھى یہ مقدار پورى ہو جائے اتنى مقدار کى زکوۃ ادا کرتى رہے اور جب دے تو سب برسوں کى دے اور اگر قرضہ اس سے کم ہو تو زکوۃ واجب نہ ہوگى البتہ اگر اس کے پاس کچھ اور مال بھى ہو اور دونوں ملاکر مقدار پورى ہو جائے تو زکوۃ واجب ہوگى.