مسئلہ. کسى کے پاس آٹھ نو تولہ سونا تھا لیکن سال گزرنے سے پہلے پہلے جاتا رہا پورا سال نہیں گزرنے پایا تو زکوۃ واجب نہیں.
مسئلہ. کسى کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندى کى قیمت ہے. اور اتنے ہى روپوں کى وہ قرض دار ہے تو بھى زکوۃ واجب نہیں.
مسئلہ. اگر اتنے کى قرض دارہے کہ قرضہ ادا ہو کر ساڑھے باون تولہ چاندى کى قیمت بچتى ہے تو زکوۃ واجب ہے.
مسئلہ. سونے چاندى کے زیور اور برتن اور سچا گوٹہ ٹھپہ سب پر زکوۃ واجب ہے. چاہے پہنتى رہتى ہو یا بند رکھے ہوں اور کبھى نہ پہنتى ہو. غرضیکہ چاندى و سونے کى ہر چیز پر زکوۃ واجب ہے. البتہ اگر اتنى مقدار سے کم ہو جو اوپر بیان ہوئى تو زکوۃ واجب نہ ہو گى.
مسئلہ. سونا چاندى اگر کھرا نہ ہو بلکہ اس میں کچھ میل ہو جیسے مثلا چاندى میں رانگا ملا ہوا ہے تو دیکھو چاندى زیادہ ہے یا رانگا. اگر چاندى زیادہ ہو تو اس کا وہى حکم ہے جو چاندى کا حکم ہے یعنى اگر اتنى مقدار ہو جو اوپر بیان ہوئى تو زکوۃ واجب ہے اور اگر رانگا زادہ ہے تو اس کو چاندى نہ سمجھیں گے. پس جو حکم پىتل تانبے لوہے رانگے وغیرہ اسباب کا آگے آئے گا وہى اس کا بھى حکم ہے.
مسئلہ. کسى کے پاس نہ تو پورى مقدار سونے کى ہے نہ پورى مقدار چاندى کى بلکہ تھوڑا سونا ہے اور تھوڑى چاندى تو اگر دونوں کى قیمت ملا کر ساڑھے باون تولہ چاندى کے برابر ہو جائے یا ساڑھے سات تولہ سونا کے برابر ہو جائے تو زکوۃ واجب ہے اور اگر دونوں چیزیں اتنى تھوڑى تھوڑى ہیں کہ دونوں کى قیمت نہ اتنى چاندى کے برابر ہے نہ اتنے سونے کے برابر تو زکوۃ واجب نہیں اور اگر سونے اور چاندى دونوں کى مقدار پورى پورى ہے تو قیمت لگانے کى ضرورت نہیں.