مسئلہ. شعبان کى انتیسویں تاریخ کو اگر رمضان شریف کا چاند نکل آئے تو صبح کو روزہ رکھو اور اگر نہ نکلے یا آسماں پر ابر ہو اور چاند نہ دکھائى دے تو صبح کو جب تک یہ شبہ رہے کہ رمضان شروع ہوا یا نہیں روزہ نہ رکھو بلکہ شعبان کے تیس دن پورے کر کے رمضان کے روزے شروع کرو.
مسئلہ. انتیسویں تاریخ ابر کى وجہ سے رمضان شریف کا چاند نہیں دکھائى دیا تو صبح کو نفل روزہ نہ رکھو ہاں اگر ایسا اتفاق پڑا کہ ہمیشہ پیر اور جمعرات یا کسى اور مقرر دن کا روزہ رکھا کرتى تھى اور آج وہى دن ہے تو نفل کى نیت سے صبح کو روزہ رکھ لینا بہتر ہے پھر اگر کہیں سے چاند کى خبر آگئى تو اسى نفل روزے سے رمضان کا فرض ادا ہو گیا اب اس کى قضا نہ رکھے.
مسئلہ. بدلى کى وجہ سے انتیس تاریخ کو رمضان کا چاند نہیں دکھائى دیا تو دوپہر سے ایک گھنٹہ پہلے تک کچھ نہ کھاؤ نہ پىو. اگر کہیں سے خبر آجائے تو اب روزہ کى نیت کر لو اور اگر خبر نہ آئے تو کھاؤ پیو.
مسئلہ. انتیسویں تاریخ چاند نہیں ہوا تو یہ خیال نہ کرو کہ کل کا دن رمضان کا تو ہے نہیں لاؤ. میرے ذمہ جو پار سال کا ایک روزہ قضا ہے اس کى قضا ہى رکھ لوں. یا کوئى نذر مانى تھى اس کا روزہ رکھ لوں اس دن قضا کا روزہ اور کفارہ کا روزہ اور نذر کا روزہ رکھنا بھى مکروہ ہے کوئى روزہ نہ رکھنا چاہیے اگر قضا یا نذر کا روزہ رکھ لیا پھر کہیں سے چاند کى خبر آگئى تو بھى رمضان ہى کا روزہ ادا ہوگا قضا اور نذر کا روزہ پھر سے رکھے اور اگر خبر نہیں آئى تو جس روزہ کى نیت کى تھى وہى ادا ہو گیا.