مسئلہ. اگر پورے دس دن رات حیض آیا تو جب سے خون بند ہو جائے اسى وقت سے صحبت کرنا درست ہے چاہے نہا چکى ہو یا ابھى نہ نہائى ہو.
مسئلہ. اگر ایک یا دو دن خون آکر بند ہو گیا تو نہانا واجب نہیں ہے وضو کر کے نماز پڑھے لیکن ابھى صحبت کرنا درست نہیں اگر پندرہ دن گزرنے سے پہلے خون آجائے گا تو اب معلوم ہوگا کہ وہ حیض کا زمانہ تھا. حساب سے جتنے دن حیض کے ہوں ان کو حیض سمجھے اور اب غسل کر کے نماز پڑھے اور اگر پورے پندرہ دن بیچ میں گزر گئے اور خون نہیں آیا تو معلوم ہوا کہ وہ استحاضہ تھا سو ایک دن یا دو دن خون آنے کى وجہ سے جو نمازیں نہیں پڑھیں اب ان کى قضا پڑھنا چاہیے.
مسئلہ. تین دن حیض آنے کى عادت ہے لیکن کسى مہینے میں ایسا ہوا کہ تین دن پورے ہو چکے اور ابھى خون بند نہیں ہوا تو ابھى غسل نہ کرے نہ نماز پڑھے اگر پورے دس دن رات پر یا اس سے کم میں خون بند ہو جائے تو ان سب دنوں کى نمازیں معاف ہیں. کچھ قضا نہ پڑھنا پڑے گى اور یوں کہیں گے کہ عادت بدل گئى اس لیے یہ دن حیض کے ہوں گے اور اگر گیارہویں دن بھى خون آیا تو اب معلوم ہوا کہ حیض کے فقط تین ہى دن تھے یہ سب استحاضہ ہے. پس گیارہویں دن نہائے اور سات دن کى نمازیں قضا پڑھے اور اب نمازیں نہ چھوڑے.
مسئلہ. اگر دس دن سے کم حیض یا اور ایسے وقت خون بند ہوا کہ نماز کا وقت بالکل تنگ ہے کہ جلدى اور پھرتى سے نہا دھو د-الے تو نہانے کے بعد بالکل ذرا سا وقت بچے گا جس میں صرف ایک دفعہ اللہ اکبر کہہ کے نیت باندھ سکتى ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں پڑھ سکتى تب بھى اس وقت کى نماز واجب ہو جائے گى اور قضا پڑھنى پڑے گى اور اگر اس سے بھى کم وقت ہو تو نماز معاف ہے اس کى قضا پڑھنا واجب نہیں.