اللہ تعالى سے امید رکھنا اور اس کا طریقہ
اللہ تعالى نے فرمایا ہے کہ تم حق تعالى کى رحمت سے نا امید ہو. اور امید ایسى اچھى چیز ہے کہ اس سے نیک کاموں کے لیے دل بڑھتا ہے اور توبہ کرنے کى ہمت ہوتى ہے. طریقہ اس کا یہ ہے کہ اللہ تعالى کى رحمت کو یاد کیا کرے اور سوچا کرے.
صبر اور اس کا طریقہ
نفس کو دین کى بات پر پابند رکھنا اور دین کے خلاف اس سے کوئى کام نہ ہونے دینا اس کو صبر کہتے ہیں. اور اس کے کئى موقعے ہیں. ایک موقع یہ ہے کہ آدمى چین امن کى حالت میںہو. خدائے تعالى نے صحت دى ہو. مال دولت عزت برو نوکر چاکر مال اولاد گھر بار سازو سامان دیا ہو. ایسے وقت کا صبر یہ ہے کہ دماغ خراب نہ ہو. خدائے تعالى کو نہ بھول جائے. غریبوں کو حقیر نہ سمجھے ان کے ساتھ نرمى اور احسان کرتا رہے دوسرا موقع عبادت کا وقت ہے کہ اس وقت نفس سستى کرتا ہے جیسے نماز کے لیے اٹھنے میں یا نفس کنجوسى کرتا ہے جیسے زکوۃ خیرات دینے میں ایسے موقع میں تین طرح کا صبر درکار ہے. ایک عبادت سے پہلے کہ نیت درست رکھے. اللہ ہى کے واسطے وہ کام کرے نفس کى کوئى غرض نہ ہو. دوسرے عبادت کے وقت کہ کم ہمتى نہ ہو جس طرح اس عبادت کا حق ہے اسى طرح ادا کرے. تیسرے عبادت کے بعد کہ اس کو کسى کے روبرو ذکر نہ کرے. تیسرا موقع گناہ کا وقت ہے. اس وقت کا صبر یہ ہے کہ نفس کو گناہ سے روکے. چوتھا موقع وہ وقت ہے کہ اس شخص کو کوئى مخلوق تکلیف پہنچائے برا بھلا کہے اس وقت کا صبر یہ ہے کہ بدلہ نہ لے خاموش ہو جائے. پانچواں موقع مصیبت اور بیمارى اور مال کے نقصان یا کسى عزیز و قریب کے مر جانے کا ہے. اس وقت کا صبر یہ ہے کہ زبان سے خلاف شرع کلمہ نہ کہے بیان کر کے نہ روئے. طریقہ سب قسم کے صبروں کا یہ ہے کہ ان سب موقعوں کے ثواب کو یاد کرے اور سمجھے کہ یہ سب باتیں میرے فائدے کے واسطے ہیں. اور سوچے کہ بے صبرى کرنے سے تقدیر تو ٹلتى نہیں. ناحق ثواب بھى کیوں کھویا جائے.