اس نازک زمانہ میں جن خدا کے بندوں نے حرام اور شبہ کے مال سے اپنے نفس کو روک لیا ہے ان کو حق تعالى عمدہ حلال مال مرحمت فرماتے ہیں اور وہ لوگ حرام خوروں سے زیادہ راحت و عزت سے رہتے ہیں جو شخص اپنے ساتھ اور دوسرے حضرات کے ساتھ اللہ تعالى کا یہ معاملہ دیکھتا ہے اور جابجا قرآن و حدیث میں یہ مضمون پاتا ہے وہ ایسے جاہلوں کے کہنے کى کچھ پرواہ نہیں کر سکتا. اور اگر کسى معتبر کتاب میں ایسى باتیں نظر سے گزریں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے جو جاہلوں نے سمجھ رکھا ہے. پس جب وہ مضمون دیکھو تو کسى پکے دیندار عالم سے اس کا مطلب دریافت کرو انشاء اللہ تعالى تمہارى تسلى ہو جائے گى. اور ایسى بیہودہ باتوں کا وسوسہ دل سے نکل جائے گا خوب سمجھ لو.
لوگ مال کے باب میں بہت کم احتیاط کرتے ہیں. ناجائز نوکریاں کرتے ہیں دوسروں کى حق تلفى کرتے ہیں یہ سب حرام ہے اور خوب یاد رکھو کہ اللہ تعالى کے یہاں کسى بات کى کمى نہیں. جس قدر تقدیر میں لکھا ہے وہ ضرور مل کر رہے گا. پھر بدنیتى کرنا اور دوزخ میں جانے کى تیارى کرنا کون سى عقل کى بات ہے چونکہ لوگوں کو مال حلال کى طرف توجہ بہت کم ہے اس لیے بار بار تاکید سے یہ مضمون بیان کیا گیا دنیا میں اصل مقصود انسان اور جن کى پیدائش سے یہ ہے کہ انسان اور جن حق تعالى کى عبادت کریں. لہذا اس بات کا ہر معاملہ میں خیال رکھو اور کھانا پینا اس لیے ہے کہ قوت پیدا ہو جس سے خدا کا نام لے سکے یہ مطلب نہیں ہے کہ شب و روز لذتوں میں مشغول رہے اور اللہ میاں کو بھول جائے اور ان کى نافرمانى کرے. بعضے جاہلوں کا یہ خیال کہ دنیا میں فقط کھانے پہننے اور لذتیں اڑانے کے لیے آئے ہیں سخت بد دىنى کى بات ہے اللہ تعالى جہالت کا ناس کرے کیسى برى بلا ہے.