مسئلہ. اگر کسى کو آدھى یا تہائى یا چوتھائى چیز دو پورى چیز نہ دو تو اس کا حکم یہ ہے کہ دیکھو وہ کس قسم کى چیز ہے آدھى بانٹ دینے کے بعد بھى کام کى رہے گى یا نہ رہے گى. اگر بانٹ دینے کے بعد اس کام کى نہ رہے جیسے چکى کہ اگر بیچوں بیچ سے توڑ کے دے دو تو پسینے کے کام کى نہ رہے گى. اور جیسے چوکى پلنگ پتیل لوٹا کٹورہ پیالہ صندوق جانور وغیرہ ایسى چیزوں کو بغیر تقسیم کیے بھى آدھى تہائى جو کچھ دینا منظور ہو دینا جائز ہے اگر وہ قبضہ کر لے تو جتنا حصہ تم نے دیا ہے اس کى مالک بن گئى اور وہ چیز ساجھے میں ہو گئى. اور اگر وہ چیز ایسى ہے کہ تقسیم کرنے کے بعد بھى کام کى رہے جیسے زمین گھى کپڑے کا تھان جلانے کى لکڑ اناج غلہ دودھ دہى وغیرہ تو بغیر تقسیم کیے ان کا دینا صحیح نہیں ہے. اگر تم نے کسى سے کہا ہم نے اس برتن کا آدھا گھى تم کو دے دیا. وہ کہے ہم نے لے لیا تو یہ دینا صحیح نہیں ہوا بلکہ اگر وہ برتن پر قبضہ بھى کر لے تب بھى اس کى مالک نہیں ہوئى. ابھى سارا گھى تمہارا ہى ہے. ہاں اس کے بعد اگر اس میں آدھا گھى الگ کر کے اس کے حوالے کر دو تو اب البتہ اس کى مالک ہو جائے گى.
مسئلہ. ایک تھان یا ایک مکان یا باغ وغیرہ دو آدمیوں نے مل کر آدھا آدھا خریدا تو جب تک تقسیم نہ کر لو تب تک اپنا آدھا حصہ کسى اور کو دے دینا صحیح نہیں.
مسئلہ. آٹھ آنے یا بارہ آنے پیسے دو شخصوں کو دیئے کہ تم دونوں آدھے آدھے لے لو. یہ صحیح نہیں بلکہ آدھے آدھے تقسیم کر کے دینا چاہئیں. البتہ اگر وہ دونوں فقیر ہوں تو تقسیم کى ضرورت نہیں اور اگر ایک روپیہ یا ایک پیسہ دو آدمیوں کو دیا تو یہ دینا صحیح ہے.
مسئلہ. بکرى یا گاے وغیرہ کے پیٹ میں بچہ ہے تو پیدا ہونے سے پہلے ہى اس کا دے دینا صحیح نہیں ہے بلکہ اگر پیدا ہونے کے بعد وہ قبضہ بھى کر لے تب بھى مالک نہیں ہوئى. اگر دینا ہو تو پیدا ہونے کے بعد پھر سے دے.