اور اگر زبان سے نہیں کہا لیکن ایسے کام کیے جس سے رضا مندى معلوم ہوتى ہے جیسے اس کى دوا علاج کرنے لگى تب بھى پھیرنے کا اختیار نہیں رہا. مسئلہ. بکرى کا گوشت خرىدا پھر معلوم ہوا کہ بھیڑ کا گوشت ہے تو پھیر سکتى ہے. مسئلہ. موتیوں کا ہار یا اور کوئى زیور خریدا اور کسى وقت اس کو پہن لیا یا جوتہ خریدا اور پہنے پہنے چلنے پھرنے لگى تو اب عیب کى وجہ سے پھیرنے کا اختیار نہیں رہا. ہاں اگر اس وجہ سے پہنا ہو کہ پاؤں میں دیکھوں آتا ہے یا نہیں اور پیر کو چلنے میں کچھ تکلیف تو نہیں ہوتى تو اس زمائش کے لیے ذرا دیر کے پہننے سے کچھ حرج نہیں اب بھى پھیر سکتى ہے. اسى طرح اگر کوئى چار پائى یا تخت خریدا اور کسى ضرورت سے اس کو بچھا کر بیٹھى یا تخت پر نماز پڑھى اور استعمال کرنے لگى تو اب پھیرنے کا اختیار نہیں رہا. اسى طرح اور سب چیزوں کو سمجھ لو. اگر اس سے کام لینے لگے تو پھیرنے کا اختیار نہیں رہتا. مسئلہ. بیچتے وقت اس نے کہہ دیا کہ خوب دیکھ بھال لو اگر اس میں کچھ عیب نکلے یا خراب ہو تو میں ذمہ دار نہیں. اس کہنے پر بھى اس نے لے لیا تو اب چاہے جتنے عیب اس میں نکلیں پھیرنے کا اختیار نہیں ہے اور اس طرح بیچنا بھى درست ہے. اس کہہ دینے کے بعد عیب کا بتلانا واجب نہیں ہے