اور اگر سى نے بیس پچیس اند-وں کے یکمشت دام لگا کر خرید لیے کہ یہ سب اند-ے پانچ آنے کو میں نے لیے تو دیکھو کتنے خراب نکلے اگر سو میں پانچ چھ خراب نکلے تو اس کا کچھ اعتبار نہیں اور اگر زیادہ خراب نکلے تو خراب کے دام حساب سے پھر لیے. مسئلہ. کھیرا ککڑى خربوزہ تربوزہ لوکى بادام اخروٹ وغیرہ کچھ خریدا. جب توڑے اندر سے بالکل خراب نکلے تو دیکھو کہ کام میں آ سکتے ہیں یا بالکل نکمے اور پھینک دینے کے قابل ہیں. اگر بالکل خراب اور نکمے ہوں تب تو یہ بیع بالکل صحیح نہیں ہوئى اپنے سب دام پھیر لے اور اگر کسى کام میں آ سکتے ہوں تو جتنے دام بازار میں لگیں اتنے دیئے جائیں پورى قیمت نہ دى جائے گى. مسئلہ. اگر سو بادام میں چار پانچ ہى خراب نکلے تو کچھ اعتبار نہیں. اور اگر زیادہ خراب نکلے تو جتنے خراب ہیں ان کے دام کاٹ لینے کا اختیار ہے. مسئلہ. ایک روپیہ کے پندرہ سیر گیہوں خریدے یا ایک روپیہ کا د-یڑھ سیر گھى لیا. اس میں سے کچھ تو اچھا نکلا اور کچھ خراب نکلا تو یہ درست نہیں ہے کہ اچھا اچھا لىوے اور خراب خراب پھیر دیوے اور خراب خراب پھیر دے بلکہ اگر لیوے تو سب لینا پڑے گا اور پھیرے تو سب پھیرے ہاں البتہ اگر بیچنے والى خود راضى ہو جائے کہ اچھا اچھا لے اور جتنا خراب ہے وہ پھیر دو تو ایسا کرنا درست ہے بے اس کى مرضى کے نہیں کر سکتى. مسئلہ. عیب نکلنے کے وقت پھیر دینے کا اختیار اس وقت ہے جبکہ عیب دار چیز کے لیے پر کسى طرح رضا مندى ثابت نہ ہوتى ہو اور اگر اسى کے لیے پر راضى ہو جائے تو اب اس کا پھیرنا جائز نہیں البتہ بیچنے والى خوشى سے پھیر لے تو پھیرنا درست ہے جیسے کسى نے ایک بکرى یا گائے وغیرہ کوئى چیز خریدى جب گھر آئى تو معلوم ہوا کہ یہ بیمار ہے یا اس کے بدن میں کہیں زخم ہے پس اگر دیکھنے کے بعد اپنى رضا مندى ظاہر کرے کہ خیر ہم نے عیب دار ہى لے لى تو اب پھیرنے کا اختیار نہیں رہا.