مسئلہ. کسى نے خریدتے وقت یوں کہا کہ فلانى چیز ہم کو دے دو جب خرچ آئے گا تب آدا لے لینا یا یوں کہا جب میرا بھائى آئے گا تب دے دوں گى یا یوں کہا جب کھیتى کٹے گى تب دے دوں گى یا اس نے اس طرح کہا بى بى تم لے لو جب جى چاہے دام دے دینا یہ بیع فاسد ہو گئى بلکہ کچھ نہ کچھ مدت مقرر کر کے لینا چاہیے اور اگر خرید کر ایسى بات کہہ دى تو بیع ہو گئى اور سودے والى کو اختیار ہے کہ ابھى دام مانگ لے لیکن صرف کھیتى کٹنے کے مسئلہ میں کہ اس صورت میں کھیتى کٹنے سے پہلے نہیں مانگ سکتى.
مسئلہ. نقد داموں پر ایک روپیہ کے بیس سیر گیہوں بکتے ہیں مگر کسى کو ادھار لینے کى وجہ سے اس نے روپیہ کے پندرہ سیر گیہوں دیئے تو یہ بیع درست ہے مگر اسى وقت معلوم ہو جانا چاہیے کہ ادھارمول لے گى. مسئلہ. یہ حکم اس وقت ہے جبکہ خریدار سے اول پوچھ لیا ہو کہ نقد لو گے یا ادھار. اگر اس نے نقد کہا تو بیس سیر دے دیئے اور اگر ادھار کہا تو پندرہ سیر دے دیئے. اور اگر معاملہ اس طرح کیا کہ خریدار سے یوں کہا کہ اگر نقد لو گے تو ایک روپیہ کے بیس سیر ہوں گے اور ادھار لو گے تو پندرہ سیر ہوں گے یہ جائز نہیں.
مسئلہ. ایک مہینے کے وعدے پر کوئى چیز خریدى پھر ایک مہینہ ہو چکا. تب کہہ سن کر کچھ اور مدت بڑھوالى کہ پندرہ دن کى مہلت اور دے دے تو تمہارے دام ادا کر دوںگا. اور وہ بیچنے والى بھى اس پر رضا مند ہو گئى تو پندرہ دن کى مہلت اور مل گئى اور اگر وہ راضى نہ ہو تو ابھى مانگ سکتى ہے.