مسئلہ2. ایک نے کہا کہ میں نے یہ چیز دو پیسے کو تمہارے ہاتھ بیچى. دوسرى نے کہا مجھے منظور ہے یا یوں کہا میں اتنے داموں پر راضى ہوں اچھا میں نے لے لیا تو ان سب باتوں سے وہ چیز بک گئى. اب نہ تو بیچنے والے کو یہ اختیار ہے کہ نہ دے اور نہ لینے والىےکو یہ اختیار ہے کہ نہ خریدے. لیکن یہ حکم اس وقت ہے کہ دونوں طرف سے یہ بات چیت ایک ہى جگہ بیٹے بیٹھے ہوئى ہو. اگر ایک نے کہا میں نے یہ چیز چار پیسے کو تمہارے ہاتھ بیچى اور وہ دوسرى چار پیسے کا نام سن کر کچھ نہیں بولى اٹھ کھڑى ہوئى ہو یا کسى اور سے صلاح لینے چلى گئى یا اور کسى کام کو چلى گئى اور جگہ بدل گئى تب اس نے کہا اچھا میں نے چار پیسے کو خرید لى تو ابھى وہ چیز نہیں بکى. ہاں اگر اس کے بعد وہ بیچنے والى کنجڑن وغیرہ یوں کہہ دے کہ میں نے دے دى یا یوں کہے اچھا لے لو تو البتہ بک جائے گى اسى طرح اگر وہ کنجڑن اٹھ کھڑى ہوئى یا کسى کا م کو چل گئى تب دوسرى نے کہا میں نے لے لیا تب بھى وہ چیز نہیں بکى. خلاصہ مطلب یہ ہوا کہ جب ایک ہى جگہ دونوں طرف سے بات چیت ہو گئى تب وہ چیز بکے گى.
مسئلہ 3. کسى نے کہا یہ چیز ایک پیسہ کو دے دو اس نے کہا میں نے دے دى اس مىں بیع نہیں ہوئى البتہ اس کے بعد اگر مول لینے والى نے پھر کہہ دیا کہ میں نے لے لیا تو بک گئى. مسئلہ
4. کسى نے کہا یہ چیز ایک پیسہ کو میں نے لے لى اس نے کہا لے لو تو بیع ہو گئى.
مسئلہ 5. کسى نے کسى چیز کے دام چکا کر اتنے دام اس کے ہاتھ پر رکھے اور وہ چیز اٹھا لى اور اس نے خوشى سے دام لے لیے پھر نہ اس نے زبان سے کہا کہ میں نے اتنے داموں پر یہ چیز بیچى نہ اس نے کہا میں نے خریدى تو اس لین دین ہو جانے سے بھى چیز بک جاتى ہے اور بیع درست ہو جاتى ہے.