اور حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن کل صفیں ایک سو بیس ہوں گى جن میں چالیس صفیں اور امتوں کے لوگوں کى ہوں گى اور اسى صفیں جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کى امت کى ہوں گى. سبحان اللہ کیا دلدارى منظور ہے حق تعالى کو جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کى اور جو شخص صاحب وسعت ہو یعنى روزہ رکھے اس سے شہوت میں کمى ہو جائے گى پس بے شک روزہ اس کے لیے مثل رگ شہوت مل دینے کے ہے اگر عورت کى خواہش مرد کو بہت زیادہ نہ ہو بلکہ معتدل اور درمیانى درہ کى ہو اور عورت کے ضرورى خرچ اٹھانے پر قادر ہو تو ایسے شخص کے لیے نکاح سنت موکدہ ہے. اور جس کو اعلى درجہ کا تقاضا ہو یعنى بہت خواہش ہو تو ایسے شخص کے لیے نکاح واجب اور ضرورى ہے اس لیے کہ اندیشہ ہے خوانخواستہ زنا میں مبتلاہو گیا تو حرام کارى کا گناہ ہوگا. اور اگر باوجود سخت تقاضائے شہوت کے اس قدر طاقت نہیں کہ عورت کے ضرورى حقوق ادا کر سکے گا تو یہ شخص کثرت سے روزے رکھے پھر جب اتنى گنجائش ہو جائے کہ عورت کے حقوق ادا کرنے پر قادر ہو تو نکاح کر لے حدیث 3. میں ہے کہ اولاد جنت کا پھول ہے. مطلب یہ ہے کہ جنت کے پھولوں سے جیسى مسرت اور فرحت حاصل ہوگى ویسى ہى راحت اور مسرت اولاد کو دیکھ کر حاصل ہتى ہے اور اولاد نکاح کے ذریعہ سے میسر تى ہے حدیث 4. میں ہے کہ تحقیق آدمى کا درجہ جنت میں بلند کیا جاتا ہے سو وہ کہتا ہے کہاں سے ہے میرے لیے یہ یعنى وہ کہتا ہے کہ یہ رتبہ مجھے کیسا ملا میں نے تو ایسا عمل کوئى نہیں کیا جس کا یہ ثواب ہو پس کہا جاتا ہے اس آدمى سے یہ بسبب مغفرت طلب کرنے تیرى اولاد کے ہے تیرے لیے یعنى تیرى اولاد نے ہم سے تیرے لیے استغفار کى اس کى بدولت یہ درجہ تجھ کو عنایت ہوا حدیث 5.