مسئلہ2. رجعت کرنے یعنى روک رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ یا یہ صاف صاف زبان سے کہہ دے کہ میں تجھ کو پھر رکھے لیتا ہوں تجھ کو نہ چھوڑوں گا. یا یوں کہہ دے کہ میں اپنے نکاح میں تجھ کو رجوع کرتا ہوں یا عورت سے نہیں کہا کسى اور سے کہا کہ میں نے اپنى بى بى کو پھر رکھ لیا اور طلاق سے باز آیا.بس اتنا کہہ دینے سے وہ پھر اس کى بى بى ہو گئى.
مسئلہ3. جب عورت کا روک رکھنا منظور ہو تو بہتر ہے کہ دو چار لوگوں کو گواہ بنا لے کہ شاید کبھى کچھ جھگڑا پڑے تو کوئى مکر نہ سکے. اگر کسى کو گواہ نہ بنایا تنہائى میں ایسا کر لیا تب بھى صحیح ہے. مطلب تو حاصل ہى ہو گیا.
مسئلہ4. اگر عورت کى عدت گزر چکى تب ایسا کرنا چاہا تو کچھ نہیں ہو سکتا. اب اگر عورت منظور کرے اور راضى ہو تو پھر سے نکاح کرنا پڑے گا بے نکاح کیے نہیں رکھ سکتا. اگر وہ رکھے بھى تو عورت کو اس کے پاس رہنا درست نہیں.
مسئلہ8. جس عورت کو ایک یا دو طلاق رجعى ملى ہوں جس میں مرد کو طلاق سے باز آنے کا اختیار ہوتا ہے ایسى عورت کو مناسب ہے کہ خوب بناؤ سنگار کر کے رہا کرے کہ شاید مرد کا جى اس کى طرف جھک پڑے اور رجعت کرلے. اور مرد کا قصد اگر باز آنے کا نہ ہو تو اس کو مناسب ہے کہ جب گھر میں آئے تو کھانس کھنگار کے آئے کہ وہ اپنا بدن اگر کچھ کھلا ہو تو د-ھک لے اور کسى بے موقع جگہ نگاہ نہ پڑے. اور جب عدت پورى ہو چکے تو عورت کہیں اور جا کے رہے.
مسئلہ9. اگر ابھى رجعت نہ کى ہو تو اس عورت کو اپنے ساتھ سفر میں لے جانا جائز نہیں اور عورت کو اس کے ساتھ جانا بھى درست نہیں.
مسئلہ10. جس عورت کو ایک یا دو طلاق بائن دے دیں جس میں روک رکھنے کا اختیار نہیں ہوتا اس کا حکم یہ ہے کہ اگر کسى اور مرد سے نکاح کرنا چاہیے تو عدت کے بعد نکاح کرے. عدت کے اندر نکاح درست نہیں. اور خود اسى سے نکاح کرنا منظور ہو تو عدت کے اندر بھى ہو سکتا ہے.