مسئلہ5. جب بچہ نے کسى اور عورت کا دودھ پیا تو وہ عورت اس کى ماں بن گئى. اور اس انا کا شوہر جس کے بچہ کا یہ دودھ ہے اس بچہ کا باپ ہو گیا اور اس کى اولاد اس کے دودھ شریکى بھائى بہن ہو گئے اور نکاح حرام ہو گیا اور جو رشتے نسب کے اعتبار سے حرام ہیں وہ رشتے دودھ کے اعتبار سے بھى حرام ہو جاتے ہیں لیکن بہت سے عالموں کے فتوے میں یہ حکم جب ہى ہے کہ بچہ نے دو برس کے اندر ہى اندر دودھ پیا ہو. اگر بچہ دو برس کا ہو چکا اس کے بعد کسى عورت کا دودھ پیا تو اس پینے کا کچھ اعتبار نہیں نہ وہ پلانے والى ماں بنى اور نہ اس کى اولاد اس بچہ کے بھائى بہن ہوئے. اس لیے اگر آپس میں نکاح کر دیں تو درست ہے لیکن امام اعظم جو بہت بڑے امام ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اگر د-ھائى برس کے اندر اندر بھى دودھ پیا ہو تب بھى نکاح درست نہیں. البتہ اگر د-ھائى برس کے بعد دودھ پیا ہو تو اس کا بالکل اعتبار نہیں بے کھٹکے سب کے نزدیک نکاح درست ہے.
مسئلہ6. جب بچہ کے حلق میں دودھ چلا گیا تو سب رشتے جو ہم نے اوپر لکھے ہیں حرام ہو گئے چاہے تھوڑا دودھ گیا ہو یا بہت اس کا کچھ اعتبار نہیں.
مسئلہ7. اگر بچہ نے چھاتى سے دودھ نہیں پىا بلکہ اس نے اپنا دودھ نکال کر اس کے حلق میں د-ال دیا تو اس سے بھى وہ سب رشتے حرام ہو گئے. اسى طرح اگر بچہ کى ناک میں دودھ د-ال دیا تب بھى سب رشتے حرام ہو گئے اور اگر کان میں د-الا تو اس کا کچھ اعتبار نہیں.
مسئلہ8. اگر عورت کا دودھ پانى میں یا کسى دوا میں ملا کر بچہ کو پلایا تو دیکھو کہ دودھ زیادہ ہے یا پانى یا دونوں برابر. اگر دودھ زیادہ ہو یا دونوں برابر ہوں تو جس عورت کا دودھ ہے وہ ماں ہو گئى اور سب رشتے حرام ہو گئے. اور اگر پانى یا دوا زیادہ ہے تو اس کا کچھ اعتبار نہیں وہ عورت ماں نہیں بنى.