میں ہے روزہ د-ھال ہے دوزخ سے سو جو شخص صبح کرے اس حال میں کہ وہ روزہ دار ہو پس نہ جہالت کرے اس روز اور جبکہ کوئى آدمى اس سے جہالت سے پیش آئے تو اسے بدلہ میں برا نہ کہے اور اس سے برى گفتگو نہ کرے اور چاہیے کہ کہہ دے تحقیق میں روزہ دار ہوں اور قسم اس ذات کى جس کے قبضہ میں محمد کى جان ہے بے شک بدبو روزہ دار کے منہ کى زیادہ محبوب ہے خدا کے نزدیک مشک کى خوشبو سے یعنى قیامت کے روز اس بدبو کے عوض جو روزے کى حالت روزے دار کے منہ کے اندر دنیا میں پیدا ہوتى ہے وہ سبب ہے اس خوشبو کے حاصل ہونے کا جو قیامت کو میسر ہوگى. حدیث. میں ہے کہ روزہ دار کو ہر افطار کے وقت ایک ایسى دعا کى اجازت ہوتى ہے جس کے قبول کرنے کا خاص وعدہ ہے. حدیث. میں ہے کہ جناب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں سے فرمایا کہ تم روزہ رکھو اس لیے کہ روزہ د-ھال ہے دوزخ سے بچنے کے لیے اور زمانہ کى مصیبتوں سے بچنے کے لیے یعنى روزہ کى برکت سے دوزخ اور مصائب و تکالیف سے نجات ملتى ہے حدیث. میں ہے کہ تین ایسے آدمى ہیں کہ ان سے کھانے کا حساب قیامت میں نہ ہوگا جو کچھ بھى کھائیں جبکہ وہ کھانا حلال ہو اور وہ روزہ دار ہے اور سحرى کھانے والا اور محافظ خدا تعالى کے راستہ میں یعنى جو اسلام کى سرحد میں مقیم ہوا اور کافروں سے ملک الام کى حفاظت کرے یہاں سے بہت بڑى رعایت روزہ دار کى اور سحرى کھانے والے کى ور محافظ اسلام کى ثابت ہوئى کہ ان سے کھانے کا حساب ہى معاف کر دیا گیا لیکن اس رعایت پر بہت سے لذیذ کھانوں میں مصروف نہ ہونا چاہیے. بہت سى لذتوں میں مصروف ہونے سے خدا کى یاد غفلت پیدا ہو جاتى ہے اور گناہ کى قوت کو ترقى ہوتى ہے خوب سمجھ لو بلکہ خدا کى اس نعمت کى بہت قدر ہونى چاہیے اور اس کا شکر اس طرح ادا کرنا چاہیے کہ حق تعالى کى خوب اطاعت کرے. حدیث.