مسئلہ. کسى کے پاس چاندى کا اتنا زیور ہے کہ حساب س تین تولہ چاندى زکوۃ کى ہوتى ہے اور بازار میں تین تولہ چاندى دو روپے بکتى ہے تو زکوۃ میں دو روپے چاندى کے دے دینا درست نہیں کیونکہ دو روپے کا وزن تىن تولہ نہیں ہوتا اور چاندى کى زکوۃ میں جب چاندى دى جائے تو وزن کا اعتبار ہوتا ہے قیمت کا اعتبار نہیں ہوتا. ہاں اس صورت میں اگر دو روپے کا سونا خرید کر کے دے دیا یا دو روپے گلٹ کے یا دو روپے کے پیسے یا دو روپے کى گلٹ کى ریزگارى یا دو روپے کا کپڑا یا اور کوئى چیز دے دى یا خود تین تولہ چاندى دے دى تو درست ہے زکوۃ ادا ہو جائے گى.
مسئلہ. زکوۃ کا روپیہ خود نہیں دیا بلکہ کسى اور کو دے دىا کہ تم کسى کو دے دینا یہ بھى جائز ہے اب وہ شخص دیتے وقت اگر زکوۃ کى نیت نہ بھى کرے تب بھى زکوۃ ادا ہو جائے گى.
مسئلہ. کسى غریب کو دینے کے لیے تم نے دو روپے کسى کو دیئے لیکن اس نے بعینہ وہى دو روپے فقیر کو نہیں دیئے جو تم نے دیئے تھے بلکہ اپنے پاس سے دوروپے تمہارى طرف سے دے دیئے اور یہ خیال کیا کہ وہ روپے میں لے لوں گا تب بھى زکوۃ ادا ہو گئى بشرطیکہ تمہارے روپے اس کے پاس موجود ہوں اور اب وہ شخص اپنے دور روپے کے بدلے میں تمہارے وہ دونوں روپے لیلیوے البتہ اگر تمہارے دیئے ہوئے روپے اس نے پہلے خرچ کر د-الے اس کے بعد اپنے روپے غریب کو دیئے تو زکوۃ ادا نہیں ہوئى یا تمہارے روپے اس کے پاس رکھے تو ہیں لیکن اپنے روپے دیتے وقت یہ نیت نہ تھى کہ میں وہ روپے لے لوں گا تب بھى زکوۃ ادا نہیں ہوئى. اب وہ دونوں روپے پھر زکوۃ میں دیدے.
مسئلہ. اگر تم نے روپے نہیں دیئے لیکن اتنا کہہ دیا کہ تم ہمارى طرف سے زکوۃ دے دىنا اس لیے اس نے تمہارى طرف سے زکوۃ دے دى تو ادا ہو گئى اور جتنا اس نے تمہارى طرف سے دیا ہے اب تم سے لیلیوے.