ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ایک وجد ہے کسی بزرگ کو سن کر وجد ہوا وہ کھڑے ہوگئے اور وجد کے آداب میں سے ہے کہ اور اہل مجلس بھی کھڑے ہوجائیں ۔ پھر لوگوں کو پسند آیا اس کی عادت کرلی ۔ ایک قصہ سے اس کی تائید بھی ہوگئی ۔ ایک ڈاکڑ ترکی ہندوستان آئے تھے علی گڑھ بھی آئے تھے ان کے لیے جلسہ ہوا سلطان کی مدح میں ایک قصیدہ پڑھا گیا ۔ جس وقت سلطان کا نام پڑھا گیا بس مجنون کی طرح کرسی پر سے سب کھڑے ہوگئے یہ قصہ علی گڑھ کالج کے ایک ملازم نے بیان کیا ۔ بس یہ وجد تھا ان کا میں نے دیکھا ہے مکہ میں جس وقت خطبہ عید کی دعا میں سلطان کا نام آیا قلعہ میں جھنڈیوں کے ذریعہ اطلاع کی گئی اور توٌپیں سر ہونا شروع ہوئیں ۔ اس وقت ترک دھاریں مار مار کر رور ہے تھے بڑے زرو ، زور سے سو محبت میں وجد ہوتا ہی ہے پھر اس کی مختلف صورتیں ہوجاتی ہٰیں ۔ بس واقعی صورت تو اتنی ہے (قیام کی ) آگے اس کو رسم کرلینا یہ فضول ہے ۔ اگر اس میں مفسدہ نہ ہوتا تو کچھ حرج نہ تھا مگر واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ طرح طرح کے مفسدے ہونے لگے ہیں کیا یہ مفسدہ نہیں ہے کہ جو شخص قیام نہ کرے وہ منقص شمار ہوتا ہے اس کو ایذا پہنچاتے ہیں ۔ کبھی زبان سے کبھی ہاتھ سے ۔ سو ایک امر مستحسن کو دور تک پہنچانا ظاہر ہے کہ برابر ہے ۔ علماء نے لکھا ہے کہ جب مستحسن میں مفسدہ پیدا ہونے لگے تو نفس فعل ہی کو ترک کردیں گے ۔ بشرطیکہ مطلوب فی الشرع نہ ہو ۔ اگر کبھی کبھی ترک بھی کردیا کرتے تو سب کا اتفاق ہوجاتا (مانعین اور غیر مانعین کا ) لیکن اب تو یہ حال ہے کہ آسمان ٹل جائے زمین ٹل جائے مگر یہ نہ ٹلے اس کے کیا معنی ۔ البتہ یہ صورۃ اچھا نہیں معلوم ہوتا کہ مجلس میں موجود ہو اور نہ کرے اس سے تو آدمی جائے نہیں اور اگر جائے اور پھر نہ کرے یہ صورت اچھی نہیں ۔ ایسے موقعہ پر کرے غرض یہ ترک بھی دلیل ہے اس بات کی کہ نہ کرنے والے پر جو الزام ہے کہ اس کو محبت نہیں ہے یہ الزام غلط ہے کیونکہ حکم شرعی سے ترک کرنا کتنی بڑی محبت کی دلیل ہے کہ خلاف طبعیت فتوٰی شرعی کا اتباع کرتا ہے جب اس کے کان میں آواز پڑتی ہے تو کیا ذوق وشوق کا اثرنہیں ہوتا ۔ ضرور ہوتا ہے مگر حکم شرع کو یہ مقدم سمجھتا ہے طبیعت پر ۔ اس لئے نہیں کرتا ۔ یہ تو بڑی دلیل ہے محبت کی ۔ واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ حضرت جمعہ پڑھنے کا کہاں قصد ہے اس پر حضرت والا نے فرمایا ۔