ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
تو کوئی حلال حلال اور حرام حرام نہ رہے ۔ کیونکہ ہر شخص اپنے منشاء کے موافق علت نکال لے گا ۔ علت کی یا حرمت کی ۔ مثلاکسی نے حرمت زنا کی یہ علت نکالی کہ اس سے اختلا ط نسب ہوتا ہے اور اس کے بعد کسی بیوہ عورت سے مل کر زنا کر لیا ۔ اور اس کو ایسی دوا کھلادی کہ جس سے علوق ہی کا احتمال نہ رہے تو چاہیے کہ حلال ہوجائے ۔ کیونکہ وہ علت یہاں مرتفع ہے ۔ اور دوسرے کا حق ( یعنی خاوند کا حق ) متعلق ہے نہیں تو اب اس میں قباحت کیا ۔ اس لیے کوئی حرج نہ ہونا چاہئے ۔ میں نے اسے یہ کہا تھا ۔ بس چپکے رہ گئے ۔ انہوں نے تصویر کی ممانعت کی وجہ بتائی تھی کہ چونکہ ابتدائے اسلام میں بت پرستی کا احتمال تھا اس لئے ممانعت کردی گئی تھی ۔ اور اب وہ احتمال ہے نہیں اس لئے ممانعت نہ ہونی چاہیے ۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ آپ کو کیا حق ہے علت نکالنے کا ہمارا علت نکالنے کی کوئی ضرورت نہیں ہمارے لیے تو یہ کافی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن کذا وعن کذا ۔ باقی حضور ﷺ یوں فرمائیں گے کہ اللہ تعالی نے یوں کہہ دیا تھا وہی میں نے بھی کہہ دیا تھا ۔ آگے رہے اللہ تعالٰی سو وہ ان گستاخوں کا جواب دیں گے ۔ مولانا محمد یعقوب صاحب سے ایک شخص نے پوچھا کہ بحالت حیض نمازیں جو گئی ہیں ان کی قضا نہیں اور روزہ کی ہے اس کی کیا وجہ ہے مولانا نے فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ایسانہ کروگے تو اتنے جوتے لگیں گے کہ سر پر بال بھی نہ رہے گا ۔ ایک شخص نوکر رکھے کسی کو کہ ڈاک میں خط چھوڑ آیا کرو ۔ وہ پوچھنے لگے کہ یہ بیرنگ خط کیوں بھیجا ۔ حالانکہ اس کی وجہ ضرور ہے مگر اس کو کیا غرض ہے اس پوچھنے سے ۔ اللہ تعالٰی نے اپنے غلاموں کو خدمت سپرد کی ہے اور وہ اس کی علت پوچھیں کتنی بڑی حماقت ہے ۔ اصلی وجہ اس کی یہ ہے کہ اللہ تعالٰی کی عظمت قلب میں نہیں بلکہ خود ان کی ہستی کو خیالی اور وہمی سمجھتے ہیں اور اپنی ہستی کو واقعی ۔ ارشاد : ملا دو پیاز وغیرہ نے جو اپنے کو مسخرہ بنالیا تھا تو اس کی وجہ سے معلوم ہوتی ہے کہ پہلے لوگوں میں بعض ایسے گزرے ہیں کہ بادشاہ کو نصیحت کرنے کے واسطے انہوں نے اپنے کو مسخرہ بنالیا تھا کہ جس سے دربار داخل ہوکر وہ کچھ کہہ سکیں ۔