ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
عفو عام کا معنی تو یہ ہے کہ کسی سے انتقام نہ لے یہ تو رسول اللہ ﷺ پر بھی اعتراض ہوگا ۔ کیونکہ حضور ﷺ نے بھی انتقال لیا ہے ۔ اور عیسی علیہ السلام کو ملک داری کے کمال سے خالی لکھا ہے حالانکہ ان کی اس صفت کا ظہور اس وقت ہوگا جب وہ بادشاہ ہوکر تشریف لائیں گے ۔ اس کے قبل چونکہ اسکے استعمال کا ان کو حکم نہیں ہوا ۔ اس لئے ظاہر نہیں ہوئی ۔ بات یہ ہے کہ جس کے عقائد اچھے نہ ہوں وہ کیا لکھے گا ۔ میں تو موٹی بات کہا کرتا ہوں کہ اگر موسی اور نوح سامنے ہوں تو کیا اس وقت بھی کوئی ایسی نات کہہ سکتا ہے یہ تو گالیاں ہیں اور بالکل واقعہ کے خلاف یہ تو اہابت ہے انبیاء کی ۔ یہ فیصلہ کرنے بیٹھے انبیاء کا ۔ شیخ اکبرکہتے ہیں کہ انبیاء کے مقامات کو اولیاء نہیں پہنچانتے اور یہ ہیں حضرت کہ ان میں فیصلہ کرنے بیٹھے ہیں ( اس کے بعد حضرت نے اس کتاب کو بند کرادیا ) جتنی محبتیں ہیں سب موذی ہیں بجز محبت الہی کے واقعہ : مال اور اہل مال اور مال کی محبت کا ذکر ہورہا تھا ۔ اس پر فرمایا ۔ ارشاد : جتنی محبتیں ہیں سب موذی ہیں بجز اللہ تعالٰی کی محبت کے ۔ حق تعالٰٰی کی محبت ایسی محبت ہے جو ہر طرح راحت رساں ہے تھانہ بھون کے پاس ایک گاؤں میں ایک ڈپٹی تھے ان کے پاس مال بہت تھا ۔ رات بھر ٌپہرہ دیتے تھے ۔ پہرہ داروں کو پکارتے رہتے تھے چوکیداروں کو پکارتے رہتے تھے خود بھی جاگتے رہتے تھے ۔ جوعلماء گورنمنٹ کی مخالفت میں شریک نہیں ہوتے ان کو بزدل کہتے ہیں واقعہ : اس پرذکر تھا کہ جن لوگوں نے جنگ کے زمانہ اخبارات کے اندر سرکار انگریزی کے خلاف مضامین طبع کئے تھے التواء جنگ کے وقت یہ معلوم ہوا تھا کہ اس پر سرکار انگریزی کی طرف سے دارو گیر ہوگی اس پر فرمایا ۔ ارشاد: جوعلماء ان مضامین میں ان کے شریک نہ تھے ان کو یہ لوگ بزدل کہتے تھے ۔ میں نے تو یہ جنگ بلقان کے متعلق چندہ کے بارہ میں میرٹھ میں کہا تھا ۔ ایسے لوگوں سے کہ آپ لوگوں ک مساعی ارباب چندہ کے قابل مدح ہیں اور اس تحریک میں آپ امام ہیں اور ہم مقتدی مگر جب امام سے غلطی ہوتو مقتدی کو مطلع کرنا چاہیے اس لئے آپ کی غلطیوں پر آگاہ کیا جاتا ہے ۔ اوریہ بیان کیا تھا کہ ہوش سے کام لو ۔ جوش سے مت لو ۔ آپ لوگوں کی حالت یہ ہے کہ کوئی خبر پہنچی اس