ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
میں رمضان شریف کے جمعرات ہی کی شام سے آبیٹھتے ہیں وہاں لوگوں کو دین کا شوق ہے ۔ واقعہ : حضرت والا نے ایک خط کھول کر اور کمترین کو مخاطب کرکے فرمایا کہ یہ مولوی صاحب (مدرس تھا نہ بھون ) کا خط ہے کہ میں مدرسہ س استعفیٰ دینا چاہتا ہوں وجہ یہ ہے کہ میری والدہ مجھ کو اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے میں نے لکھ دیا ہے کہ استعفیٰٰ دیدیجئے ۔ کچھ حرج نہیں ۔ ارشاد: یہاں تو یہ مسلک ہے کہ کلام اللہ کا کام ہے کچھ ایک پر موقوف نہیں خدا تعالٰی خود دوسرا بندوبست فرمائیں گے یہاں تو یہ معاملہ ہے ۔ ،، ہر کہ خواہد گو بیاؤ ہر کہ خواہد گوبرو ،، حافظ صاحب پر (جن کے متعلق مدرسہ اور خانقاہ کا سارا بندوبست تھا ) کتنا کام تھا مگر میں نے ان کے درخواست کرتے ہی کہہ دیا کہ اہتمام چھوڑ دیجئے ۔ خدا کی طرف سے سامان ہوجاتا ہے ۔ اس وقت مسجد ومدرسہ کے متفرق کاموں کے لیے ایک شخص کی ضرورت تھی اور جی چاہتا ہے کہ وہ ایسا شخص ہو جس کے بیوی بچے نہ ہوں آزاد ہو ۔ دیانت پر بھی اس کی نظر ہو ۔ ایک شخص تھے دیانت منشاء کے موافق اور وہ یہاں کا کام بھی کرتے تھے مگر بی بی بچوں کے سبب یہاں کی تنخواہ کافی نہ تھی اس لئے کچھ ان کا تعلق مطبع سے بھی تھا ۔ اور اس لئے کام کیلئے وقت ان کو کم ملتا تھا ۔ میں نے ان سے بھی کہا کہ مطبع میں کم وقت صرف کرو اور یہاں سے اس کا معاوضہ ملے گا ۔ مگر اہل مبطع نے منظور نہیں کیا ۔ اتفاق ایسا ہوا کہ اس بیماری میں (عموما ہرجگہ بیماری پھیلی تھی ) ان کی بی بی مری بچے مرے سب جھگڑے نبت گیا ۔ خود انہوں نے درخواست کی کہ مدرسہ میں جگہ دیدو ان کی پانچ روپیہ تنخواہ کردی ۔ نیک آدمی ہیں ۔ خدا تعالٰی خود سامان کردیتے ہیں ۔ اور وہ بڑی خوش ہیں اس حالت میں کہتے ہیں کہ یہ پانچ روپیہ مجھے خوب کافی ہیں اب مجھے اور ضرورت ہی کیا ہے ۔ ان کو مبلغ اسی روپے سال کی آمدنی اپنے یہاں کی جائداد سے ہے بڑے خوش ہیں حضرت ہم لوگ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم خدا والے ہیں ۔ ہاں خدا والوں سے محبت ہے ان کے طریقہ کی نقل کرتے ہیں ۔ اس کی یہ برکت ہے اگر اللہ والے ہوجائیں تو اس کو تو پوچھنا ہی نہیں مولوی صاحب مدرسہ سے چلے جائیں گے دیکھ لینا ان کے بعد ہی درخواستیں آئیں گی کہ ہمیں رکھ لو ۔ بس ہم چھانٹ کر رکھ لیں گے اگر ہم مدرس ڈھونڈتے تو ان کی شرطیں ہمیں قبول کرنی پڑتیں ۔ اب ان کو قبول کرنی پڑیں گی ۔ جو لوگ وہاں خانقاہ میں رہتے ہیں تو محض اسلئیے کہ ہمیں خدا کا راستہ ملے اس لئے وہ تھوڑی تنخواہ پر کفایت کرتے ہیں ۔ خدا وند کریم ہی تو ان کے دل میں