ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کردیتا ہوں کیونکہ کھانا کھانے میں خلل ہوتا ہے ۔ کھانا کھانے میں تفریح کی باتیں کرنا چاہئتیں اس وقت کوئی ایسی بات جس سے سوچنا پڑے نہ کرنا چاہئے اس سے غذا کے ہضم میں بھی کیا فرق پڑجاتا ہے کیونکہ ہضم کیلئے توجہ طبیعت شرط ہے اور جب توجہ دوسری طرف ہے تو ہضم کما حقہ کیسے ہوسکتا ہے اور اگر کسی بات کی تحقیق منظور ہے تو اس طرح تحقیق ہوا کرتی ہے کہ چلتے چلتے پوچھ لیا ۔ میں کبھی ایسے پوچھنے کو اچھا نہیں سمجھتا ۔ جس میں کم از کم اتنا بھی نہ ہو کہ بالقصد سائل اسی کے واسطے آیا ہوں ۔ یہ کیا اتفاقا اجمتاع ہوگیا اور لگے پوچھنے ۔ کھانا کھاتے میں ۔ احقر اور خواجہ صاحب ایک جگہ بیٹھے تھے اخیر میں روٹی کے چند ٹکڑے بچے تھے وہ ہم دونوں نے کھالئے اس وقت سب لوگ کھانا کھا چکے تھے ہم نے اپنے سامنے ٹکڑے کھالئے اور ثابت روٹیاں جمع کرکے ایک جگہ کردیں ۔ حضرت ذکر فرمانے لگے کہ ایک شخص کہا کرتے تھے کہ اخیر میں ایک ٹکڑا روکھا کھالے تاکہ منہ صرف ہوجائے اس کو سن کر خواجہ صاحب نے ثابت روٹی میں سے ایک ٹکڑا توڑ کر کھا لیا تو حضرت نے فرمایا خوب یہ کچھ ایسا ضروری کام نہ تھا کہ ثابت روٹی کو آپ نے اس وجہ سے خراب کیا ۔ میں حتی الامکان کھانے خراب نہیں کرتا دسترخوان تک آلودہ نہیں کرتا ۔ دیکھئے میرے سامنے کچھ کھانا نہیں گرا ۔ برتن اٹھا کر دیکھا گیا تو صرف تین لونگیں حضرت کے سامنے دسترخوان پر ملیں گے ۔ فرمایا دیکھئے چاول ایک نہیں گرا ہے ۔ اگر کوئی چاول گرجاتا ہے تو میں فورا اٹھا کر کھالیتا ہوں ۔ لونگیں چونکہ کھائی نہیں جاتی ہیں اس واسطے رہ گئیں ہیں ۔ میں نے دسترخوان کی منفعت صرف یہ سمجھی ہے کہ اس پر اگر کوئی چیز گرے تو اس کو اٹھا کر کھالینے میں طبعیت نہ رکے نہ یہ کہ اس پر خواہ مخواہ شوربا گرایا جائے اور بد احتیاطی سے کھایا جائے اور اس پر گرے ہوئے کو پھینک دیا جائے ۔ اس وقت دسترخوان پر زردہ پلاؤ آلو گوشت دال ماش پودینہ کی چٹنی تھی سب کھانوں سے پہلے زردہ لاکر رکھا گیا تھا ۔ اسی کو حضرت والا نے کھانا شروع کریدیا ۔ اور اخیر تک اسی کو کھاتے رہے ۔ فرمایا میرے سامنے جو چیز اول آجائے میں اسی کو کھالیتا ہوں ۔ مختلف چیزوں کو جمع کرنا میری طبعیت کے خلاف ہے ۔ اور اطبابھی شاید یہی کہتے ہیں کہ الوان مختلفہ میں جمع کرنے سے ہضم ٹھیک نہیں ہوتا ۔ خصوصا چاول روٹی میں جمع کرنا میری طبیعت کے زیادہ خلاف ہے ۔ میں نے اس وقت اگر روٹی شروع کردی ہوتی تو چاول بلکل نہ کھاتا ۔ بعد کھانا کھانے کے ایک ہاتھ دھلانے لگے اور پانی لگاتار ڈالنے لگے تو فرمایا ٹھہرئیے اس طرح پانی ضائع ہوتا ہے اور اگر دھونے والے کے اشارہ کرنے پر ڈالا