مسئلہ. اگر کس کى نماز قضا ہو گئى ہوں اور وصیت کر کے مر گئى کہ میرى نمازوں کے بدلے میں فدیہ دیدینا اس کا بھى یہى حکم ہے.
مسئلہ. ہر وقت کى نماز کا اتنا ہى فدیہ ہے جتنا ایک روزہ کا فدیہ ہے اس حساب سے دن رات کے پانچ فرض اور ایک وتر چھ نمازوں کى طرف سے ایک چھٹانک کم پونے گیارہ سیر گہیوں اسى روپے کے سیر سے دے مگر احتیاطا پورے بارہ سیر دے.
مسئلہ. کسى کے ذمہ زکوۃ باقى ہے ابھى ادا نہیں کى تو وصیت کر جانے سے اس کا بھى ادا کر دینا وارثوں پر واجب ہے. اگر وصیت نہیں کى اور وارثوں نے اپنى خوشى سے دے دى تو زکوۃ ادا نہیں ہوئى.
مسئلہ. اگر ولى مردے کى طرف سے قضا روزے رکھ لے یا اس کى طرف سے قضا نمازیں پڑھ لے تو یہ درست نہیں یعنى اس کے ذمہ سے نہ اتریں گى.
مسئلہ. بے وجہ رمضان کا روزہ چھوڑ دینا درست نہیں اور بڑا گناہ ہے یہ نہ سمجھے کہ اس کے بدلے ایک روزہ قضا رکھ لوں گى کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ رمضان کے ایک روزے کے بدلے میں اگر سال برابر روزے رکھتى رہے تب بھى اتنا ثواب نہ ملے گا جتنا رمضان میں ایک روزے کا ثواب ملتا ہے.
مسئلہ. اگر کسى نے شامت اعمال سے روزہ نہ رکھا تواور لوگوں کے سامنے کچھ کھائے نہ پئے نہ یہ ظاہر کرے کہ آج میرا روزہ نہیں ہے اس لیے کہ گناہ کر کے اس کو ظاہر کرنا بھى گناہ ہے اگر سب سے کہہ دے گى تو دہرا گناہ ہوگا. ایک تو روزہ نہ رکھنے کا دوسرا گناہ ظاہر کرنے کا. یہ جو مشہور ہے کہ خدا کى چورى نہیں تو بندہ کى کیا چورى یہ غلط بات ہے بلکہ جو کسى عذر سے روزہ نہ رکھے اس کو بھى مناسب ہے کہ سب کے روبرو نہ کھائے.
مسئلہ. جب لڑکا یا لڑکى روزہ رکھنے کے لائق ہو جائیں تو ان کو بھى روزہ کا حکم کرے اور جب دس برس کى عمر ہو جائے تو مار کر روزہ رکھائے اگر سارے روزے نہ رکھ سکے تو جتنے رکھ سکے رکھائے.