مسئلہ. اگر بیمارى میں دس روزے گئے تھے پھر پانچ دن اچھى رہى لیکن قضا روزے نہیں رکھے تو پانچ روزے معاف ہیں فقط پانچ روزوں کى قضا نہ رکھنے پر پکڑى جائے گى. اور اگر پورے دس دن اچھى رہى تو پورے دسوں دن کى پکڑ ہو گئى اس لیے ضرورى ہے کہ جتنے روزوں کا مواخذہ اس پر ہونے والا ہے اتنے دنوں کا فدیہ دینے کے لیے کہہ مرے جبکہ اس کے پاس مال ہو اور فدیہ کا بیان آگے آتا ہے.
مسئلہ. اسى طرح اگر مسافرت میں روزے چھوڑ دیئے تھے پھر گھر پہنچنے کے بعد مر گئى تو جتنے دن گھر میں رہى ہے فقط اتنے دن کى پکڑ ہوگى اس کو بھى چاہیے کہ فدیہ کى وصیت کر جائے. اگر روزے گھر رہنے کى مدت سے زیادہ چھوٹے ہوں تو ان کا مواخذ نہیں ہے.
مسئلہ. اگر راستہ میں پندرہ دن رہنے کى نیت سے ٹھیر گئى تو اب روزہ چھوڑنا درست نہیں کیونکہ شرع سے اب وہ مسافر نہیں رہى. البتہ اگر پندرہ دن سے کم ٹھیرنے کى نیت ہو تو روزہ رکھنا درست ہے.
مسئلہ. حاملہ عورت اور دودھ پلانے والى عورت کو جب اپنى جان کا یا بچہ کى جان کا کچھ د-ر ہو تو روزہ نہ رکھے پھر کبھى قضا رکھ لے لیکن اگر اپنا شوہر مالدار ہے کہ کوئى انا رکھ کر دودھ پلوا سکتا ہے تو دودھ پلانے کى وجہ سے ماں کو روزہ چھوڑنا درست نہیں ہے. البتہ اگر وہ ایسا بچہ ہے کہ سوائے اپنى ماں کے کسى اور کا دودھ نہیں پیتا ہے تو ایسے وقت ماں کو روزہ نہ رکھنا درست ہے.
مسئلہ. کسى انا نے دودھ پلانے کى نوکرى کى پھر رمضان آگیا اور روزہ سے بچہ کى جان کا د-ر ہے تو انا کو بھى روزا نہ رکھنا درست ہے.
مسئلہ. اسى طرح اگر کوئى دن کو مسلمان ہوئى ىا دن کو جوان ہوئى تو اب دن بھر کچھ کھانا پینا درست نہیں ہے اور اگر کچھ کھا لیا تو اس روزہ کى قضا رکھنا بھى نئى مسلمان اور نئى جوان کے ذمہ واجب نہیں ہے.