پھر چارپائى بچھا کر اس پر اول لفافہ اس پر ازار پھر اس پر نیچے کا حصہ کفنى کا بچھا کر باقى حصہ بالائى کو سمیٹ کر سرہانے کى طرف رکھ دو پھر مردے کے تختہ سے بہتگى اٹھا کر اس پر لٹاؤ اور کفنى کے حصہ کو سر کى طرف الٹ دو کہ گلے میں جائے اور پیروں کى طرف بڑھا دو اور تہبند نکال دو اور کافور سر اور د-اڑھى اور سجدہ کے موقعوں پر پیشانى ناک دونوں ہتھیلى دونوں کہنى دونوں پنجے مل دو پھر ازار کا بایاں پلہ لوٹ کر اس پر دایاں پلہ لوٹ دو اور لفافہ کو بھى ایسے ہى کرو اور ایک کتر لے کر سرہانے اور پائنتى چادر کے گوشہ چن کر باندھ دو. سینہ بند سے عورت کى چھاتیاں لپیٹ دو. سربند کا ذکر نقشہ میں ہو گیا. عورت کے گہوارے پر چادر د-الى جاتى ہے جس کا ذکر اوپر ہو لیا.
تنبیہ بعض کپڑے لوگوں نے کفن کے ساتھ ضرور سمجھ رکھا ہے حالانکہ وہ کفن مسنون سے خارج ہے. ترکہ میت سے ان کا خریدنا جائز نہیں وہ یہ ہیں جائے نماز طول سوا گز عرض چودہ گرہ پٹکا طول د-یڑھ گز عرض چودہ گرہ یہ مردہ کو قبر میں اتارنے کے لیے ہوتا ہے. پچھونا طول اڑھائى گز عرض سوا گز یہ چار پائى پر بچھانے کے لیے ہوتا ہے. دامنى طول دو گز عرض سوا گز بقدر استطاعت چار سے سات تک محتاجیں کو دیتے ہیں جو محض عورت کے لیے مخصوص ہیں. چادر کلاں مرد کے جنازے پر طول تین گز عرض پونے دو گز جو چارپائى کو د-ھانک لیتى ہے البتہ عورت کے لیے ضرورى ہے مگر ہے کفن سے خارج اس لیے اس کا ہمرنگ کفن ہونا ضرورى نہیں. پردہ کے لیے کوئى سا کپڑا ہو کافى ہے.
تنبیہ اگر جائے نماز وغیرہ کى ضرورت کبھى خیال میں آئے تو گھر کے کپڑے کار آمد ہو سکتے ہیں. ترکہ میت سے ضرورت نہیں یا کوئى عزیز اپنے مال سے خرید دے.
مسئلہ. سامان غسل و کفن میں سے اگر کوئى چیز گھر موجود ہو اور پاک صاف ہو تو اس کے استعمال میں حرج نہیں