مسئلہ. جو چیز ہو اپنى سب اولاد کو برابر برابر دینا چاہیے. لڑکا لڑکى سب کو برابر دے. اگر کبھى کسى کو کچھ زیادہ دے دیا تو بھى خیر کچھ حرج نہیں لیکن جسے کم دیا اس کو نقصان دینا مقصود نہ ہو نہیں تو کم دینا درست نہیں ہے.
مسئلہ. جو چیز نابالغ کى ملک ہو اس کا حکم یہ ہے کہ اسى بچے ہى کے کام میں لگاناچاہیے کسى کو اپنے کام میں لانا جائز نہیں خود ماں باپ بھى اپنے کام میں نہ لائیں نہ کسى اور بچہ کے کام میں لگائیں.
مسئلہ. اگر ظاہر میں بچہ کو دیا مگر یقینا معلوم ہے کہ منظور تو ماں باپ ہى کو دینا ہے مگر اس چیز کو حقیر سمجھ کر بچے ہى کے نام سے دے دیا تو ماں باپ کى ملک ہے وہ جو چاہیں کریں پھر اس میں بھى دیکھ لیں اگر ماں کے علاقہ داروں نے دیا ہے تو ماں کا ہے اگر باپ کے علاقہ داروں نے دیا ہے تو باپ کا ہے.
مسئلہ. اپنے نابالغ لڑکے کے لیے کپڑے بنوائے تو وہ لڑکا مالک ہو گیا. یا نابالغ لڑکى کے لیے زیور گہنا بنوایا تو وہ لڑکى اس کى مالک ہو گئى. اب ان کپڑوں کا یا اس زیور کا کسى اور لڑکا لڑکى کو دینا درست نہیں جس کے لیے بنوائے ہیں اسى کو دے. البتہ اگر بنانے کے وقت صاف کہہ دیا کہ یہ میرى ہى چیز ہے مانگے کے طور پر دیتا ہوں تو بنوانے والے کى رہے گى. اکثر دستور ہے کہ بڑى بہنیں بعض وقت چھوٹى نابالغ بہنوں سے یا خود اپنى لڑکى سے دوپٹہ وغیرہ کچھ مانگ لیتى ہیں تو ان کى چیز کا ذرا دیر کے لیے مانگ لینا بھى درست نہیں.
مسئلہ. جس طرح خود بچہ اپنى چیز کسى کو دے نہیں سکتا اسى طرح باپ کو نابالغ اولا کى چیز دینے کا اختیار نہیں. اگر ماں باپ اس کى چیز کسى کو بالکل دے دیں یا ذرا دیر یا کچھ دن کے لیے مانگى دیں تو اس کا لینا درست نہیں. البتہ اگر ماں باپ کو نہایت ضرورت ہو اور وہ چیز کہیں اور سے ان کو نہ مل سکے تو مجبورى اور لاچارى کے وقت اپنى اولاد کى چیز لے لینا درست ہے.