ترکارى وغیرہ کوئى اور چیز لى غرضیکہ ادھر اور چیز ہے اور ادھر اور چیز دونوں طرف ایک چیز نہیں تو اس صورت میں دونوں کا وزن برابر ہونا واجب نہیں. سیر بھر گیہوں دے کر چاہے دس سیر دھان وغیرہ لے لو یا چھٹانک ہى بھر لو تو سب جائز ہے. البتہ وہ دوسرى بات یہاں بھى واجب ہے کہ سامنے رہتے رہتے دونوں طرف سے لین دین ہو جائے یا کم سے کم اتنا ہو کہ دونوں کى چیزیں الگ کر کے رکھ دى جائیں اگر ایسا نہ کیا تو سود کا گناہ ہو گیا. مسئلہ. سیر بھر چنے کے عوض میں کنجڑن سے کوئى ترکارى لى پھر گیہوں نکالنے کے لیے اندر کوٹھڑى میں گئى وہاں سے الگ ہو گئى تو یہ ناجائز اور حرام ہے اب پھر سے معاملہ کرے. مسئلہ. اگر اس قسم کى چیز جو تول کر بکتى ہے روپے پیسے سے خریدى یا کپڑے وغیرہ کسى ایسى چیز سے بدلى ہے جو تول کر نہیں بکتى بلکہ گز سے ناپ کر بکتى ہے یا گنتى سے بکتى ہے مثلا ایک تھان کپڑا دے کر گیہوں وغیرہ لے یا گیہوں چنے دے کر امرود نارنگى ناشپاتى اند-ے ایسى چیزیں لیں جو گن کر بکتى ہیں غرضیکہ ایک طرف ایسى چیز ہے جو تول کر بکتى ہے اور دوسرى طرف گنتى سے یا گز سے ناپ کر بکنے والى چیز ہے تو اس صورت میں ان دونوں باتوں میں سے کوئى بات بھى واجب نہیں. ایک پیسہ کے چاہے جتنے گہوں آٹا ترکارى خریدے اسى طرح کپڑا دے کر چاہے جتنا اناج لیوے گیہوں چنے وغیرہ دے کر چاہے جتنے امرود نارنگى وغیرہ لیوے اور چاہے اسى وقت اس جگہ رہتے رہتے لین دین ہو جائے اور چاہے الگ ہو نے کے بعد ہر طرح یہ معاملہ درست ہے. مسئلہ. ایک طرف چھنا ہوا آٹا ہے دوسرى طرف بے چھنا یا ایک طرف موٹا ہے دوسرى طرف باریک. تو بدلتے وقت ان دونوں کا برابرہونا واجب ہے کمى زیادتى جائز نہیں اگر ضرورت پڑے تو اس کى وہى ترکیب ہے جو بیان ہوئى.