میں ہے کہ شیطان اپنے تخت کو پانى پر رکھتا ہے پھر اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے لوگوں کے بہکانے کو پس زیادہ قریب ان لشکروں کے لوگوں میں از روئے رتبہ کے وہ شخص ہوتا ہے جو ان میں سب سے بڑا ہو از روئے فتنہ کے یعنى بڑا محبوب شیطان کو وہ شخص ہوتا ہے جو بہت بڑا فتنہ برپا کرتا ہے اس کے پاس ایک ان میں کا پھر کہتا ہے میں نے یہ کیا اور یہ کیا یعنى یہ فتنہ برپا کیا اور یہ فتنہ برپا کیا سو کہتا ہے شیطان تو نے کچھ نہیں کیا یعنى تو نے کوئى برا کام نہیں کیا اور کہتا ہے ایک ان میں کا پس کہتا ہے نہیں چھوڑا میں نے فلاں شخص کو یہاں تک کہ جدائى کر دى میں نے اس شوہر کے اور اس کى بیوى کے درمیان سو قریب کر لیتا ہے اس شخص کو اپنى ذات سے یعنى اپنے گلے لگا لیتا ہے اور کہتا ہے کہ ہاں تو نے بہت بڑا کام کیا یعنى شیطان کى بہت بڑى خوشى یہ ہے کہ میاں بى بى میں جدائى کر دى جائے. لہذا جہاں تک ہو سکے مسلمان شیطان کو خوش نہ کرے حدیث 23. میں ہے کہ جو عورت خود طلاق طلب کرے بغیر سخت مجبورى کے تو جنت کى خوشبو اس پر حرام ہے. یعنى سخت گناہ ہوگا. گو بشرط اسلام پر خاتمہ ہونے کے اپنے اعمال کا بدلہ بھگت کر آخر مىں جنت میں داخل ہو جائے گى حدیث 24. میں ہے کہ منتزعات اور مختلعات وہ منافعات ہیں (منتزعات وہ عورتیں جو اپنى ذات کو مرد کے قبضہ سے نکالیں شرارت کر کے یعنى ایسى حرکتیں کریں جس سے مرد ناراض ہو کر طلاق دیدے. اور مختلعات وہ عورتیں جو خاوندوں سے بلا مجبورى خلع طلب کریں. اور منافقات سے مراد یہ ہے کہ یہ خصلت منافقوں کى سى ہے کہ ظاہر کچھ باطن کچھ ظاہر تو نکاح ہمیشہ کے لیے ہوتا ہے اور یہ اس میں جدائى طلب کرتى ہیں اس لیے گنہگار ہوں گى گو کافر نہ ہوں گى).